بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مقتدی کے تشہد پڑھنے سے قبل امام تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہوجائے اور رکوع میں جانے کا اندیشہ ہو تو مقتدی کے لیے حکم


سوال

 اگر قعدہ اولی میں مقتدی نے التحیات مکمل نہیں کی اور امام کھڑا ہو جائے تو مقتدی اپنی التحیات پوری کر سکتا ہے،  لیکن اگر امام کے رکوع میں جانے کا اندیشہ ہو تو کیا تب بھی التحیات پوری کرے یا امام کے ساتھ قیام کر نا ضروری ہے؟

جواب

اگر کوئی شخص پہلے قعدہ میں آکر امام کے ساتھ شامل ہوجائے اور اس کے التحیات مکمل پڑھنے سے پہلے ہی امام تیسری رکعت کے لیے  کھڑا ہوجائے تو مقتدی کو چاہیے  کہ ذرا جلدی سے التحیات پڑھ کر پھر تیسری رکعت کے لیے  کے لیے کھڑا ہو، اس کے لیے التحیات چھوڑنا درست نہیں ہے، اگر چہ امام کے رکوع میں جانے کا اندیشہ ہو، اس کو چاہیے کہ وہ ذرا جلدی سے اس کو پورا کرکے امام کے ساتھ شریک ہوجائے۔   البتہ اگر کوئی التحیات چھوڑ کر کھڑا ہوگیا تو اگرچہ اس کا واجب چھوٹ گیا،  لیکن امام کی اقتدا میں ہونے کی وجہ سے اس کی نماز ہوجائے گی، اعادہ کی ضرورت نہیں ہوگی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 496):
" (بخلاف سلامه) أو قيامه لثالثة (قبل تمام المؤتم التشهد) فإنه لايتابعه بل يتمه لوجوبه، ولو لم يتم جاز؛ ولو سلم والمؤتم في أدعية التشهد تابعه؛ لأنه سنة والناس عنه غافلون.
(قوله: فإنه لايتابعه إلخ) أي ولو خاف أن تفوته الركعة الثالثة مع الإمام كما صرح به في الظهيرية، وشمل بإطلاقه ما لو اقتدى به في أثناء التشهد الأول أو الأخير، فحين قعد قام إمامه أو سلم، ومقتضاه أنه يتم التشهد ثم يقوم ولم أره صريحا، ثم رأيته في الذخيرة ناقلاً عن أبي الليث: المختار عندي أنه يتم التشهد وإن لم يفعل أجزأه اهـ ولله الحمد". 
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200135

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں