بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مقتدیوں کے آگے سے گزرنے کا حکم


سوال

عید کی نماز میں اگر جماعت کھڑی ہو گئی ہو اور آخری صف کے پرلی جانب صف میں جگہ موجود ہے اور جس طرف ہم کھڑے ہیں، وہاں نمازی کھڑے ہیں تو کیا ان کے آگے سے گزر کر عید کی نماز کی جماعت میں شامل ہو سکتے ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ اگر مسجد میں جماعت سے نماز ادا کی جا رہی ہو اور امام کے آگے سترہ ہو تو وہ سترہ مقتدیوں کا بھی سترہ شمار ہو گا؛  لہذا اگر کوئی شخص نماز کے دوران مقتدیوں  کی صف کے آگے سے گزرنا چاہے تو گزر سکتا ہے ، اس سے وہ گناہ گار نہیں ہو گا؛  اس لیے عید کی نماز میں اگر آخری صف کی دوسری جانب صف میں جگہ ہو اور وہاں جانے کے لیے نمازیوں کے آگے سے گزرنا پڑے تو ایسی صورت میں نمازیوں کے آگے سے گزرنا جائزہو گا۔ 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 638):
" (وكفت سترة الامام) للكل.

(قوله: للكل) أي للمقتدين به كلهم؛ وعليه فلو مر مار في قبلة الصف في المسجد الصغير لم يكره إذا كان للإمام سترة".

العناية شرح الهداية (1/ 407):
"والثامن أن سترة الإمام سترة للقوم «؛ لأنه صلى الله عليه وسلم  صلى ببطحاء مكة إلى عنزة ولم يكن للقوم سترة»".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200345

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں