بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

 مفضاۃ بکری کی قربانی


سوال

" مفضاۃ"  بکری کی قربانی درست ہے یا نہیں؟ واضح ہوکہ "مفضاۃ"  کاسبب جوبھی ہو،ابھی وہاں زخم کا نشان نہیں ہے۔پہلےتھایا نہیں اس کا علم نہیں!

جواب

ایسا واضح عیب جو عیب سمجھا جاتاہو اور اس کے عیب ہونے کا شرع نے اعتبار کیا ہے، اس کی موجودگی میں قربانی درست نہیں ہے، جانور   کا "مفضاۃ" ہونا (مادہ جانور کا آگے اور پیچھے کا راستہ ایک ہوجانا اور ان کے درمیان حائل ختم ہوجانا)عیب ہے، اس حالت میں قربانی درست نہیں ہے۔اس لیے کہ اس حالت میں جانور "خنثیٰ" کے حکم میں ہوگا۔ لیکن اگر یہ زخم قربانی سے پہلے درست ہوجائے اور ظاہر میں عیب/زخم نظر نہ آئے تو اس کی قربانی درست ہوگی۔اس لیے  کہ اندر کے زخم کا معائنہ کرنے میں حرج ہے۔

'' وَعَنْ عَلِیٍّ قَالَ: أَمَرَنَا رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله علیه وسلم أَنْ نَسْتَشْرِفَ الْعَیْنَ وَالْأُذُنَ، وَأَنْ لَّا نُضَحِّيَ بِمُقَابَلَةٍ وَلَا مُدَابَرَةٍ وَّلَا شَرْقَاءَ وَلَا خَرْقَاءَ. رَوَاه التِّرْمِذِیُّ وَ أَبُوْدَاؤدَ وَالنِّسَائِيُّ وَالدَّارِمِيُّ وَ ابْنُ مَاجَه. وَانْتَهتْ رِوَایَتُه إلَی قَوْلِه: "وَالأذُنَ".
ترجمہ: " اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم ( قربانی کے جانور کے ) آنکھ اور کان کو خوب اچھی طرح دیکھ لیں ( کہ کوئی ایسا عیب اور نقصان نہ ہو جس کی وجہ سے قربانی درست نہ ہو اور یہ حکم بھی دیا ہے کہ) ہم اس جانور کی قربانی نہ کریں جس کا کان اگلی طرف سے یا پچھلی طرف سے کٹا ہوا ہو اور نہ اس جانور کی جس کے کان لمبائی پر چرے ہوئے اور گولائی میں پھٹے ہوئے ہوں ۔" یہ رویات جامع ترمذی ابوداؤد، سنن نسائی ، دارمی اور ابن ماجہ نے نقل کی ہے لیکن ابن ماجہ کی روایت لفظ " والاذن' ' ختم ہو گئی ہے۔" 
مجمع الضمانات (ص: 202)
 ''وَالْإِفْضَاءُ. مِنْ الْمَشَايِخِ مَنْ قَالَ: هُوَ جَعْلُ مَسْلَكِ الْبَوْلِ وَالْحَيْضِ وَاحِدًا وَمِنْهُمْ مَنْ قَالَ هُوَ جَعْلُ مَسْلَكِ الْبَوْلِ وَالْغَائِطِ وَاحِدًا، ذَكَرَهُ فِي الْحَقَائِقِ''.

في الهندية: "لا تجوز التضحیة بالشاة الخنثی؛ لأن لحمها لا ینضج" اهـ. 

وفي الدرالمختار: "ولا بالخنثی؛ لأن لحمها لا ینضج" اهـ.فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201822

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں