بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

معراج ، آپ علیہ الصلوۃ والسلام کے ابوین کریمین سے متعلق سوالات


سوال

1- مجھے شبِ معراج کے واقعہ سے متعلق مستند کتاب درکار ہے، جس میں تفصیل کے ساتھ تمام واقعات کا ذکر ہو جو اس سفر کے دوران آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پیش آئے۔

 2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت سے قبل مکہ میں کیا سب ہندو مذہب سے تعلق رکھتے تھے ؟ خاص کر بی بی آمنہ (والدہ ماجدہ) اور حضرت عبد اللہ بن عبدالمطلب ( والد محترم) کس دین کے پیرو کار تھے؟ 

3- اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر پہلی وحی چالیس سال عمر میں نازل ہوئی تو ان چالیس برس آپ کس دین کے پیروکار رہے؟ برائے مہربانی تفصیل کے ساتھ راہ نمائی فرما دیں۔

جواب

1- سفر معراج کی تفصیل کے لیے مولانا عاشق الہی بلندشہری رحمہ اللہ کی کتاب:''انوار السراج فی ذکر الاسراء والمعراج یعنی معراج کی باتیں''اور سیرۃ المصطفی  جلد اول از مولانامحمدادریس کاندہلوی رحمہ اللہ ملاحظہ فرمائیں۔

2۔ حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل علیہما السلام کے بعد مکہ مکرمہ میں رہنے والے لو گ عموماًدین ابراہیمی کے ماننے والے تھے،  بعد ازاں ان میں بت پرستی  شروع ہوگئی اورپھر مکہ کی  اکثریت مشرکین کی ہوگئی،  یہاں تک کہ انہوں نے کعبہ معظمہ کو بتوں کی آلودگیوں سے بھردیا، جنہیں نبی کریم ﷺنے فتح مکہ کے موقع پر ختم فرمایاتھا۔(تفصیل کے لیے دیکھیے نبی رحمت از مولاناابوالحسن علی ندوی رحمہ اللہ ص:125)

نبی کریم ﷺکے والدین کریمین کے متعلق بعض علماء  نے ان کا دینِ ابراہیمی پر ہوناثابت کیاہے اور بعض نے اس کی تردید کی ہے،اور بعض علماء کا موقف یہ ہے کہ وہ زمانہ فترت (یعنی وحی کے نزول سے قبل کے زمانے )میں انتقال فرماگئے اور نبوت کاپیغام ان تک نہیں پہنچ پایا۔احتیاط اور سلامتی کا راستہ یہ ہے کہ اس مسئلہ میں خاموشی اور توقف اختیار کی جائے۔(فتای محمودیہ،جلد اول ص:404 تا 410)

3۔  اس سوال کے جواب سے پہلے یہ بات ذہن نشین رہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ جس برگزیدہ ہستی کو اپنا پیغمبر بنانے کے لیے منتخب فرماتے ہیں، اسے نبوت عطا کرنے سے پہلے بھی ہر طرح کے گناہوں (صغیرہ وکبیرہ) سے پاک رکھتے ہیں، اور جس طرح وحی کے نزول کے بعد ان کے لیے مذہبِ حق بذریعہ وحی واضح ہوتاہے، نبوت سے قبل اللہ تبارک وتعالیٰ ان کے قلوب میں اس طورپر حق القا فرماتے ہیں کہ ان کی مکمل توجہ ویکسوئی اللہ وحدہ لاشریک لہ کی جانب رہتی ہے، اس لیے ہرنبی نبوت سے پہلے بھی مذہبِ برحق (دینِ فطرت) پر قائم ہوتے ہیں، باقی نبوت کے بعد ہر نبی کو اس وقت کے مطابق تفصیلی احکام عطا کیے جاتے ہیں۔

چناں چہ نبوت سے قبل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کشفِ صادق اور الہامِ صحیح سے جو ظاہر اور منکشف ہوتاکہ یہ بات حضرت ابراہیم علیہ السلام یاکسی نبی کی شریعت میں سے ہے، آپ اس کے مطابق عمل فرماتے،جیساکہ بعض روایات سے معلوم ہوتاہے کہ آپ ﷺ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے طریقے پر چلتے تھے، اس سے معلوم ہوتاہے کہ آپ ملتِ حنیفیہ کے مطابق اپنے کشف والہام سے عمل کرتے تھے۔(ملاحظہ ہو سیرت مصطفی،ازمولانامحمد ادریس کاندہلویؒ،1/128)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200227

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں