بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

معذور کو کسی اور شخص کا تیمم کروانا


سوال

اگر ایک شخص کا ایک ہاتھ ٹھیک طرح سے کام نہ کرتا ہو تو دوسرا شخص اس کو تیمم کرواسکتا ہے؟

جواب

اگر کوئی شخص جو خود تیمم نہیں کرسکتا اوراس کو کوئی دوسرا شخص تیمم کرادے تو تیمم ہوجائے گا۔ لیکن یہ وضاحت ضروری ہے کہ جس شخص کو تیمم کرایا جارہاہے اگر وہ صرف ہاتھ کی معذوری کی وجہ سے وضو نہیں کرسکتا، اس لیے دوسرا شخص اسے تیمم کرائے تو اس کی اجازت نہیں ہوگی، ہاں اگر یہ شخص ایسا مریض ہے کہ پانی استعمال کرنے کی صورت میں جان یا کسی عضو کے تلف ہونے کا خطرہ ہے یا مرض بڑھنے یا تاخیر سے شفا یاب ہونے کا اندیشہ ہے تو تیمم کی اجازت ہوگی۔

البحر الرائق (1/ 147):
"(قوله: أو لمرض) يعني يجوز التيمم للمرض وأطلقه، وهو مقيد بما ذكره في الكافي من قوله بأن يخاف اشتداد مرضه لو استعمل الماء فعلم أن اليسير منه لايبيح التيمم، وهو قول جمهور العلماء إلا ما حكاه النووي عن بعض المالكية، وهو مردود بأنه رخصة أبيحت للضرورة ودفع الحرج، وهو إنما يتحقق عند خوف الاشتداد والامتداد ولا فرق عندنا بين أن يشتد بالتحرك كالمبطون أو بالاستعمال كالجدري أو كأن لا يجد من يوضئه ولا يقدر بنفسه اتفاقا، وإن وجد خادما كعبده وولده وأجيره لا يجزيه التيمم اتفاقا كما نقله في المحيط، وإن وجد غير خادمه من لو استعان به أعانه ولو زوجته فظاهر المذهب أنه لا يتيمم من غير خلاف بين أبي حنيفة وصاحبيه كما يفيده كلام المبسوط والبدائع وغيرهما". 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 234)"
" لكن قدمنا أن ظاهر المذهب أنه لا يجوز له التيمم إن كان لو استعان بالزوجة تعينه وإن لم يكن ذلك واجباً عليها"
. فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201545

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں