بیوی کو ایک طلاق دی، وہ اپنی مرضی سے میکہ چلی گئی، اب پوچھنا یہ ہے کہ عدت کے دوران دکھ بیماری کا خرچ مثلاً مختلف ٹیسٹ وغیرہ یا کسی بیماری مثلًا کینسر کا علاج شوہر کے ذمہ ہے؟
بصورتِ مسئولہ علاج کا خرچہ شوہر پر لازم نہیں ۔
الفتاوى الهندية، کتاب الطلاق، الباب السابع عشر في النفقات ، الفصل الثالث في نفقة المعتدة، (1/ 557) الناشر: دار الفكر:
’’المعتدة عن الطلاق تستحق النفقة والسكنى كان الطلاق رجعياً أو بائناً، أو ثلاثاً حاملاً كانت المرأة، أو لم تكن، كذا في فتاوى قاضي خان‘‘.
ولایجب الأداء للمرض ولا أجرۃ الطبیب ولا الفصد ولا الحجامۃ، کذا في السراج الوہاج". (الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۵۴۹ )
"بخلاف المریضۃ؛ فإنہ لا نفقۃ لہا، وہي في بیتہا مطلقًا". (البحر الرائق ۴؍۱۸۲) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012200271
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن