بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مشترکہ قربانی میں کلیجی کی تقسیم کا طریقہ


سوال

مشترکہ قربانی کے جانور میں کلیجی کی تقسیم کا کیا طریقہ کار ہے؟

جواب

کلیجی کی تقسیم کی مختلف صورتیں ہوسکتی ہیں، تول سے تقسیم کردی جائے یا گو شت کے ساتھ کچھ کچھ ملادی جائے، بعض شرکاء کے حصہ میں کلیجی اور بعض کے حصہ میں سری، پائے، وغیرہ شامل کردیے  جائیں یہ بھی درست ہے، نیز فقہاء نے لکھا ہے کہ اجتماعی قربانی کا گوشت اگر تقسیم کیا جائے توتقسیم میں   برابری ضروری ہے، اندازے سے تقسیم کرناجائز نہیں، البتہ اندازے  سے تقسیم کی صورت میں ہرشریک کے حصہ میں گوشت کے علاوہ کلیجی، پائے اور سری  وغیرہ شامل کردیے جائیں تو اس صورت میں بغیر  تولے بھی تقسیم کردینا جائز ہے۔

المحيط البرهاني في الفقه النعماني (6/ 100):

"وأرادوا أن يقسموا اللحم بينهم؛ إن اقتسموها وزناً يجوز؛ لأن القيمة فيها معنى السبع على هذا الوجه يجوز، وإن اقتسموها جزافاً إن جعلوا مع اللحم شيئاً من السقط نحو الرأس، والأكارع يجوز، وإن لم يجعلوا لايجوز؛ لأن البيع على هذا الوجه لايجوز".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 317)

"ویقسم اللحم وزناً لا جزافاً".

"(قوله: لا جزافاً)؛ لأن القسمة فيها معنى المبادلة، ولو حلل بعضهم بعضاً. قال في البدائع: أما عدم جواز القسمة مجازفةً فلأن فيها معنى التمليك واللحم من أموال الربا، فلايجوز تمليكه مجازفةً.وأما عدم جواز التحليل؛ فلأن الربا لايحتمل الحل بالتحليل، ولأنه في معنى الهبة وهبة المشاع فيما يحتمل القسمة لاتصح اهـ وبه ظهر أن عدم الجواز بمعنى أنه لايصح ولايحل لفساد المبادلة خلافاً لما بحثه في الشرنبلالية".فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200265

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں