بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسنون استخارہ کا طریقہ


سوال

 مجھے استخارہ  کرنے کا طریقہ بتادیں،  کس طرح نیت کرتے ہیں؟ جس بات یا کام کے لیے استخارہ کرنا ہو اوراللہ کی رضا معلوم کرنی ہو تو مجھے کیا کرنا ہوگا؟ 

جواب

"استخارہ"  کا معنی ہے: خیر طلب کرنا۔ ہر اہم اور جائز معاملے میں بندہ اللہ تعالیٰ سے خیر طلب کر ے، اسی کو استخارہ کہا جاتا ہے، جس کی ترغیب اور طریقہ خود حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے بتا یا ہے۔نیز احادیث کی رو سے یہ پتا چلتا ہے کہ جس شخص کی حاجت ہو وہ خود استخارہ کرے۔استخارہ کا طریقہ ذیل میں درج کیاجارہاہے:

      استخارہ کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ دن رات میں کسی بھی وقت بشرطیکہ وہ نفل کی ادائیگی کا مکروہ وقت نہ ہو دو رکعت نفل استخارہ کی نیت سے پڑھیں،نیت یہ کرے کہ میرے سامنے یہ معاملہ یا مسئلہ ہے ، اس میں جو راستہ میرے حق میں بہتر ہو ، اللہ تعالی اس کا فیصلہ فرمادیں ۔ سلام پھیر کر نماز کے بعد استخارہ کی مسنون دعا مانگیں جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تلقین فرمائی ہے، استخارہ کی مسنون دعا  یہ ہے:

" اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَسْتَخِیْرُکَ بِعِلْمِکَ ، وَ أَسْتَقْدِرُکَ بِقُدْرَتِکَ، وَ أَسْأَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ الْعَظِیْمِ ، فَإِنَّکَ تَقْدِرُ وَ لاَ أَقْدِرُ، وَ تَعْلَمُ وَلاَ أَعْلَمُ ، وَ أَنْتَ عَلاَّمُ الْغُیُوْبِ اَللّٰهُمَّ إِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هٰذَا الْأَمْرَ خَیْرٌ لِّيْ فِیْ دِیْنِيْ وَ مَعَاشِيْ وَ عَاقِبَةِ أَمْرِيْ وَ عَاجِلِهٖ وَ اٰجِلِه ، فَاقْدِرْهُ لِيْ، وَ یَسِّرْهُ لِيْ، ثُمَّ بَارِکْ لِيْ فِیْهِ وَ إِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هٰذَا الْأَمْرَ شَرٌ لِّيْ فِيْ دِیْنِيْ وَمَعَاشِيْ وَ عَاقِبَةِ أَمْرِيْ وَ عَاجِلِه وَ اٰجِلِه ، فَاصْرِفْهُ عَنِّيْ وَاصْرِفْنِيْ عَنْهُ، وَاقْدِرْ لِيَ الْخَیْرَ حَیْثُ کَانَ ثُمَّ أَرْضِنِيْ بِه". (بخاری،ترمذی )

دعاکرتے وقت جب ”هذا الأمر“ پر پہنچے تو اگر عربی جانتا ہو تو اس جگہ اپنی حاجت کا تذکرہ کرے یعنی ”هذا الأمر“کی جگہ اپنے کام کا نام لے، مثلاً:”هذا السفر “یا ”هذا النکاح“یا”هذه التجارة“ یا ”هذا البیع “کہے ، اور اگر عربی نہیں جانتا تو ”هذا الأمر“کہہ کر دل میں اپنے اس کام کے بارے میں سوچے اور دھیان دے جس کے لیے استخارہ کررہا ہے.

اگر ایک مرتبہ یا ایک دن استخارہ سے دلی اطمینان نہ ہو یا بات واضح نہ ہو تو  بعض روایات میں سات دن تک استخارے کا ذکر ملتاہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200725

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں