بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مسلمان سیاحوں کے لیے مندروں اور کفار کی عبادت گاہوں میں جانے کا حکم


سوال

اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ مسلمان سیر و سیاحت کی غرض سے غیر مسلمان ممالک جاتے ہیں اور وہاں موجود مندروں میں خاص طور پر اندر جاتے ہیں اور مورتیوں کے ساتھ تصاویر بناکر اور ان کے عقیدوں کی منظر کشی کرتے ہوئے ہاتھ جوڑ کراور ماتھے پر تلک لگا کراور ان ہی کے دوسرے شرکیہ اعمال کی انجام  دہی کرتا دکھاتے ہوئے تصاویر بنواکر خوشی کے ساتھ سوشل میڈیا پر اَپ لوڈ کرتے ہیں۔ ہمیں معلوم ہے کہ شرک ایک بدترین گناہ ہے جو ایک مسلمان کے لیے سوچنا بھی یا مذاق کی صورت میں بھی اسے ہمیشہ کے لیے جہنم رسید کرسکتا ہے۔

لہذا ایسے مسلمانوں کے لیے شریعت کے کیا احکامات ہیں جو جانتے بوجھتے بتوں اور باطل معبودوں کے ساتھ تصاویر بنوائیں یا ان کی پوجا کی حرکتیں کرتے ہوئے کام کرتے ہوئے خوشی و مسرت کا اظہار کرتے ہیں۔

جواب

واضح رہے کہ وہ مقامات جہاں غیر اللہ کی عبادت کی جاتی ہے، یا کفار اپنے عقیدے کے مطابق عبادت کرتے ہیں،چوں کہ یہ مقامات معصیت کا گڑھ اور شیطان کی آماج گاہ ہوتے ہیں، اس وجہ سے ان مقامات پر جانے کی شرعاً اجازت نہیں، فقہاءِ  کرام نے ایسے شخص کو تعزیری سزا کا مستحق قرار دیا ہے جو کفار کی عبادت گاہ  مستقل جاتاہو۔

پس صورتِ مسئولہ میں مسلمان سیاحوں کے لیے مندروں،  چرچ اورکفار  دیگر عبادت گاہوں میں جانے کی اجازت نہیں۔  نیز جو افراد مندروں میں جاکر ہندؤں کے اندازِ عبادت کو اختیار کرتے ہیں، اور ان کی مذہبی رسومات کی انجام دہی کرتے ہوئی پیشانی پر سیندور لگاتے ہیں ان پر لازم ہے کہ وہ تجدیدِ ایمان و تجدیدِ  نکاح کریں، اس لیے کہ عبادات میں کفار کی مشابہت اختیا کرنا بھی کفر ہے، نیز علی الاعلان ان افعالِ قبیحہ کو اختیار کرنا اور پوجا پاٹ کرتے ہوئے تصاویر کھنچوانا اور اس کی تشہیر کرنا رضاءِ قلبی کی علامت ہے۔ اور آئندہ اس قسم کی معصیتِ خدا وندی کی جگہوں پر ہرگز نہ جائیں۔

البحر الرائق میں ہے:

"(قَوْلُهُ: وَلَايَحْلِفُونَ فِي بُيُوتِ عِبَادَتِهِمْ)؛ لِأَنَّ الْقَاضِيَ لَايَحْضُرُهَا بَلْ هُوَ مَمْنُوعٌ عَنْ ذَلِكَ، كَذَا فِي الْهِدَايَةِ، وَلَوْ قَالَ: الْمُسْلِمُ لَايَحْضُرُهَا لَكَانَ أَوْلَى؛ لِمَا فِي التَّتَارْخَانِيَّة: يُكْرَهُ لِلْمُسْلِمِ الدُّخُولُ فِي الْبِيعَةِ وَالْكَنِيسَةِ، وَإِنَّمَا يُكْرَهُ مِنْ حَيْثُ إنَّهُ مَجْمَعُ الشَّيَاطِينِ، لَا مِنْ حَيْثُ إنَّهُ لَيْسَ لَهُ حَقُّ الدُّخُولِ، وَالظَّاهِرُ أَنَّهَا تَحْرِيمِيَّةٌ؛ لِأَنَّهَا الْمُرَادَةُ عِنْدَ إطْلَاقِهِمْ، وَقَدْ أَفْتَيْت بِتَعْزِيرِ مُسْلِمٍ لَازَمَ الْكَنِيسَةَ مَعَ الْيَهُودِ". ( ٧ / ٢١٤،ط: دار الكتاب الاسلامي)

مجمع الأنهر في شرح ملتقی الأبحرمیں ہے:

"(وَلَا يَحْلِفُونَ) أَيْ الْكُفَّارُ (فِي مَعَابِدِهِمْ) ؛ لِأَنَّ فِيهِ تَعْظِيمًا لَهَا وَالْقَاضِي مَمْنُوعٌ عَنْ أَنْ يَحْضُرَهَا وَكَذَا أَمِينُهُ؛ لِأَنَّهَا مَجْمَعُ الشَّيَاطِينِ لَا أَنَّهُ لَيْسَ لَهُ حَقُّ الدُّخُولِ. وَفِي الْبَحْرِ وَقَدْ أَفْتَيْتُ بِتَعْزِيرِ مُسْلِمٍ لَازَمَ الْكَنِيسَةَ مَعَ الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى". ( ٢ / ٢٦٠، ط: دار احياء التراث العربي) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200192

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں