مساجدکےخزانہ میں کافی رقم رکھی ہوتی ہے، اور کئی سال تک استعمال بھی نہیں ہوتی، بلکہ چندہ کی وجہ سے بڑھتی ہی رہتی ہے، کیامساجد کی اس رقم پر زکات واجب ہے؟
جو رقم چندہ یا عطیہ کے طور پر کسی کارِ خیر میں دی جاتی ہے وہ چندہ یا عطیہ دینے والوں کی ملکیت سے خارج ہوجاتی ہے اور اس کی حیثیت مالِ وقف کی ہوجاتی ہے ؛ اس لیے اس پر زکات واجب نہیں ہوتی، زکات شخصی ملکیت پر واجب ہوتی ہے۔(زکاۃ کے مسائل کا انسائیکلو پیڈیا ص:143) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106200653
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن