بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

خطبۂ جمعہ سننا ضروری ہے، نیز مسجد میں جمعہ کا وقت لکھنا


سوال

جمعہ کی نماز میں صرف دو رکعت فرض ہیں؛ کیوں کہ باقی دو رکعت کے بدلے میں خطبہ سننا ضروری ہے،  اس بات کی کوئی دلیل اگر مل سکتی ہے تو براہِ  مہربانی ضرور بھیجیں۔

ہمارے امام صاحب اس بات کو نہیں مانتے کہ جمعہ کا خطبہ دو رکعت فرض کی کمی کے بدلے سننا ضروری ہے،  وہ جمعہ کا وقت،  اقامت کا وقت رکھے ہیں نہ کہ دوسری اذان کا وقت؛ لہٰذا ان کے وقت پر آنے والا دوسری اذان اور خطبہ سننے سے محروم رہتا ہے!

جواب

حدیث شریف میں ہے:

"كانتِ الجمعةُ أربعًا فجُعِلَتْ ركعتينِ من أجلِ الخُطبةِ، فمن فاتتهُ الخطبةُ فليُصَلِّ أربعًا". (رواه ابن أبي شيبة :1/461)
ترجمہ: جمعہ کی نماز چار رکعت تھی، پس خطبہ کی وجہ سے دو رکعت کردی گئی تو جس سے خطبہ فوت ہوجائے وہ چار رکعت ادا کرے ۔

مذکورہ روایت اور دیگر روایات سے معلوم ہوتاہے کہ جمعے کی چار رکعات تھیں، پھر خطبے کی وجہ سے دو کردی گئیں، نیز خطبہ جمعہ سننے کے وجوب پر دیگر نصوص بھی دلالت کرتی ہیں، لہٰذا جمعہ کی نماز  میں خطبہ سننا بھی ضروری ہے ، لوگوں پر لازم ہے کہ جمعے کی دوسری اذان سے پہلے جمعہ گاہ آجائیں۔

جہاں تک مساجد میں نمازوں کے اوقات لکھنے کی بات ہے تو یہ نمازیوں کی سہولت کے لیے لکھے جاتے ہیں، شرعاً یہ اوقات لکھنا ضروری نہیں ہے، صرف اعلان یا عرفی تشہیر کافی ہے، اور اوقات لکھے جائیں تو بھی اس کا مدار عرف پر ہے، ہمارے ہاں عرف یہ ہے کہ مساجد میں پنج وقتہ نمازوں کے اوقات لکھنے کا مقصد جماعت قائم ہونے کا وقت ہوتاہے، اور جمعے کی نماز میں بھی عرفاً جماعت قائم ہونے کا وقت مراد لیا جاتاہے، لہٰذا مذکورہ امام صاحب کا جمعے کے وقت میں نماز کا وقت لکھوانا عرف کے مطابق درست ہے، جب نمازیوں کو یہ معلوم ہے کہ مذکورہ مسجد میں لکھے گئے وقت سے مراد جمعہ کی نماز کا وقت ہے، اور یہ بھی علم ہے کہ امام صاحب اسی کے مطابق خطبہ شروع کردیتے ہیں، تو بجائے لکھے وقت کو تبدیل کرنے کے نمازیوں کو وقت پر آنے کا معمول بنالینا چاہیے، بہرحال یہ انتظامی مسئلہ ہے، باہم اتفاق سے طے کرلیا جائے، ورنہ کسی ایک فریق کو چشم پوشی سے کام لینا چاہیے۔ اور مسجد انتظامیہ کے لیے بہتر ہے کہ جمعہ کی نماز کے وقت کے ساتھ یہ وضاحت بھی لکھ دیں ’’جماعت کا وقت‘‘ یا ’’خطبے کا وقت‘‘۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201101

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں