بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد میں اجتماعی ذکر بالجہر کا حکم


سوال

مسجد میں ذکر بالجہر اجتماعی جائز ہے ، جب کہ ایسا کرنے سے لوگوں کی انفرادی عبادات میں خلل بھی ہوتا ہو؟

جواب

اگر کوئی متبع شریعت شیخِ کامل اپنے مریدوں کی اصلاح وتربیت کے لیے کسی ایسی جگہ پر ذکر کی مجلس منعقد کرے جہاں دیگر عبادت کرنے والوں کی عبادت میں خلل نہ پڑتا ہو تو اس کی اجازت ہے۔  لیکن رسمی طور پر بلا کسی معتبر مربی کے ایسی مجلسیں منعقد کرنا جہاں حدود کی رعایت نہ رکھی جاتی ہو، یا ان مجلسوں میں شرکت کو ایسا لازم سمجھنا کہ شریک نہ ہونے والے کو حو حقارت کی نظر سے دیکھا جائے یا ان پر جبر کیا جائے، یا ایسی جگہ پر مجلس منعقد کرنا جس سے دیگر عبادات گزاروں کی عبادت میں خلل پڑے تو یہ قطعاً جائز نہیں ہے، اس سے احتراز لازم ہے، اور بہر حال بہتر یہی ہے کہ ذکر کے معمولات لوگ اپنے اپنے طور پر تنہائی میں پورے کیا کریں۔ 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 660)
"وفي حاشية الحموي عن الإمام الشعراني: أجمع العلماء سلفاً وخلفاً على استحباب ذكر الجماعة في المساجد وغيرها، إلا أن يشوش جهرهم على نائم أو مصل أو قارئ"۔۔۔ إلخ
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909202026

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں