بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مستعمل پانی کپڑوں کو لگنے کا حکم


سوال

1- جسم پر کوئی نجاست نہ ہو تو  کیا غسل یا وضو کامستعمل پانی پاک ہوتا ہے؟

2-  اگر یہی مستعمل پانی سارا کا سارا کپڑوں پر لگ جائے تو  کیا کپڑے نا پاک ہوں گے؟

جواب

1 و  2- مستعمل پانی کا حکم یہ  ہے کہ اگر جسم پر کوئی ظاہری نجاست نہ ہو تو یہ پاک ہوتا ہے، اس سے پانی ناپاک نہیں ہوتا، اور اگر کپڑوں کو لگ جائے تو کپڑے بھی  ناپاک نہیں ہوتے، لیکن پھر بھی اس سے بدن اور کپڑوں کو بچانا چاہیے، ورنہ دل ودماغ میں مختلف وساوس پیدا ہونے کا امکان رہتاہے۔ 

في الدر:

"(وهو طاهر) ولو من جنب وهو الظاهر، لكن يكره شربه والعجن به تنزيهاً للاستقذار، وعلى رواية نجاسته تحريماً (و) حكمه أنه (ليس بطهور) لحدث بل لخبث على الراجح المعتمد".

وفي الرد:

"(قوله: وهو طاهر إلخ) رواه محمد عن الإمام وهذه الرواية، هي المشهورة عنه، واختارها المحققون، قالوا: عليها الفتوى، لا فرق في ذلك بين الجنب والمحدث. واستثنى الجنب في التجنيس إلا أن الإطلاق أولى وعنه التخفيف والتغليظ، ومشايخ العراق نفوا الخلاف، وقالوا: إنه طاهر عند الكل. وقد قال المجتبى: صحت الرواية عن الكل أنه طاهر غير طهور، فالاشتغال بتوجيه التغليظ والتخفيف مما لا جدوى له، نهر، وقد أطال في البحر في توجيه هذه الروايات، ورجح القول بالنجاسة من جهة الدليل لقوته". (الدر مع الرد: ١/ ٢٠٠، ٢٠١) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144106200264

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں