بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مستحق کو یک مشت کتنی زکاۃ دی جاسکتی ہے ؟


سوال

صدقہ یا زکات کسی کو زیادہ سےزیادہ کتنادے سکتےہیں؟ ایک غریب بے روزگار بندہ بیرونِ ملک جاناچاہتا ہے، اسے اکٹھے تین لاکھ دے سکتے ہیں؟

جواب

کسی غریب کو ضرورت کے بغیر اتنی رقم دینا کہ وہ خود صاحبِ نصاب بن جائے مکروہ ہے، البتہ زکاۃ ادا ہوجائے گی، اور اگر کسی مستحق کو ضرورت  کی وجہ سے نصاب کے برابر یا اس سے زیادہ رقم دی جائےتو مکروہ نہیں ہوگا، بلاکراہت زکاۃ ادا ہوجائے گی۔ لہذا اگر مذکورہ شخص مستحقِ زکاۃ ہے اور اس کے لیے بیرونِ ملک جانا ضروری ہو (مثلاً: اسلامی ملک میں معاش کے لیے جارہاہو، یا غیر مسلم ملک میں مجبوراً جارہاہو صرف معاشی آسودگی اور تمول مقصود نہ ہو، اسی طرح غیروں کے طرزِ زندگی سے متأثر ہوکر نہ جارہاہو وغیرہ) تو اس کی ضرورت پوری کرنے کے لیے اسے اس قدر رقم دی جاسکتی ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 353):
"(وكره إعطاء فقير نصاباً) أو أكثر (إلا إذا كان) المدفوع إليه (مديوناً أو) كان (صاحب عيال) بحيث (لو فرقه عليهم لايخص كلا) أو لايفضل بعد دينه (نصاب) فلايكره، فتح". 
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200764

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں