بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مستحاضہ کے لیے تلاوت قرآن کا حکم


سوال

حائضہ عورت جو نماز کے لیے وضو کرتی ہو،  آیا اسی وضو کے ساتھ قرآنِ کریم کی تلاوت کرسکتی ہے ؟ یا تلاوت کے لیے الگ وضو کرنا پڑے گا؟

جواب

شرعی طور پر حائضہ عورت کے لیے حیض کی حالت میں نماز پڑھنایاتلاوت کرنا جائز نہیں ہے؛ اس لیے اگر وہ وضو یا غسل بھی کرلے تب بھی اس کے لیے نماز پڑھنا اور تلاوت کرنا جائز نہیں ہوگا۔

البتہ مستحاضہ عورت(جسے حیض ونفاس کے علاوہ خلافِ معمول خون آتاہو) اگر یہ خون مسلسل جاری ہو تو ایسی عورت ’’معذور‘‘ کے حکم میں ہے، اورشرعاً  ’’معذور ‘‘  ایسے شخص کو کہا جاتا ہے جس کو وضو توڑنے کے اسباب میں سے کوئی سبب (مثلاً: ریح،خون ، قطرہ وغیرہ) مسلسل پیش آتا رہتا ہو  اور ایک نماز کے مکمل وقت میں اس کو اتنا وقت بھی نہ ملتا ہو کہ وہ با وضو ہو کر وقتی فرض ادا کر سکے،لہذاجسے استحاضہ کا خون مسلسل رہتا ہو تو ایسی معذورعورت  کے لیے  حکم یہ ہے کہ ہرفرض  نماز کے وقت تازہ وضو کرے اور اس وضو سے اس وقت میں فرض، سنت،نفل اور قضا  تمام نمازیں ادا کرسکتی ہے۔  نیز اسی وضو سے قرآنِ کریم کی تلاوت بھی کرسکتی ہے۔محض تلاوت کے لیے دوبارہ وضو کرنا لازم نہیں ۔

البتہ  اگر وضو اس خون والے عذر کے علاوہ کسی اور وجہ سے ٹوٹا ہوتو دوبارہ وضو کرناضروری  ہوگا۔

الجوہرۃ النیرۃ میں ہے :

’’( قوله: والمستحاضة ومن به سلس البول والرعاف الدائم إلى آخره) وكذا من به انفلات ريح واستطلاق بطن، ( قوله: فيصلون بذلك الوضوء ما شاءوا من الفرائض والنوافل )،  وكذا النذور والواجبات ما دام الوقت باقياً‘‘. (1/131)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200299

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں