بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مستحاضہ عورت کا عمرہ کرنا اور مسجد حرام اور مسجد نبوی میں داخل ہونا


سوال

استحاضہ والی عورت مسجدِ حرام اور مسجدِ نبوی میں داخل ہوسکتی ہے؟ اور عمرہ طواف کر سکتی ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں استحاضہ والی عورت اگر کسی کرسف (پیڈ) وغیرہ سے اپنے خون کو روک دے؛ تاکہ مسجد کی تلویث کا اندیشہ نہ ہو  تو اس کے لیے عمرہ کرنا ، مسجدِ حرام اور مسجدِ نبوی میں داخل ہونا درست ہے، اور طواف (خواہ نفلی ہو یا عمرہ کا ہو )  میں یہ تفصیل ہے کہ اگر اس عورت کو بیماری کا  خون مسلسل آتا ہو اور اس کو اتنا وقت بھی نہ ملتا ہو کہ وہ پاکی کی حالت میں وضو کرکے چار رکعت فرض نماز پڑھ لے تو وہ  شرعی معذور کے حکم میں ہوگی، اس صورت میں یہ ہر نماز کے وقت کے لیے وضو کرکے اس میں جس قدر طواف کرنا چاہے کرسکتی ہے،(بشرط یہ کہ جس عذر کی وجہ سے معذور ہوئی ہے اس کے علاوہ کوئی اور وضو توڑنے والی چیز نہ پائی جائے) اور  نماز کا وقت نکل جانے کے بعد اس کا وضو ٹوٹ جائے گا، اور اگر یہ معذور کے حکم میں نہیں ہے  یعنی اس کو اتنا وقت ملتا ہے کہ وہ پاکی کی حالت میں وضو کرکے چار رکعت نماز پڑھ سکتی ہے تو  اس صورت میں اگر دورانِ طواف خون آجائے تو اس کا وضو ٹوٹ جائے گا، وضو کرکے طواف کو اسی چکر سے پورا کرلے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201453

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں