بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مسبوق کا غلطی سے امام کے ساتھ سلام پھیرنا


سوال

اگر مسبوق امام کے ساتھ دونوں طرف سلام پھیردے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب

اگر مسبوق نے بھولے سے امام کے سلام پھیرنے کے بعد ایک طرف یادونوں طرف سلام پھیر دیا  اورپھرنماز کے منافی کوئی عمل نہیں کیا تواس کی نمازفاسد نہیں ہوئی، بلکہ اپنی نماز مکمل کرے اوردونوں صورتوں میں آخر میں سجدہ سہو بھی کرے۔  اور اگر مسبوق نے امام کے بالکل ساتھ  سہواً سلام پھیرا (جو کہ نادر الوقوع ہے) تو مسبوق پر سجدہ سہو بھی لازم نہیں ہوگا۔ فقط واللہ اعلم

مسئلے سے متعلق مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کیجیے:

مسبوق غلطی سے امام کے ساتھ سلام پھیرنے کے بعد کھڑا ہونے کی صورت میں سجدہ سہو کرے گا یا نہیں؟


فتوی نمبر : 144010200712

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں