بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مسبوق امام کے پہلے سلام پر کھڑا ہوجائے


سوال

مسبوق مقتدی امام  صاحب کے پہلے سلام پر کھڑا ہو جائے تو کیا کرے؟

جواب

مسبوق کو چاہیے  کہ جب امام دونوں سلام پھیر چکے اور اس کا اطمینان ہوجائے کہ امام پر سجدۂ سہو لازم نہیں ہے، اس وقت وہ اپنی نماز پوری کرنے کے لیے کھڑا ہو،صرف ایک طرف سلام پھیرنے پر کھڑا نہ ہو ؛کیوں کہ ہوسکتا ہے امام کے ذمہ سجدۂ سہو واجب ہو، بہر حا ل اگر مسبوق جلدی میں کھڑا ہوگیا اور امام صاحب کے ذمہ سجدہ سہو واجب نہیں تھا تو یہ مسبوق اپنی نماز مکمل کرلے۔

اور اگر امام پہلے سلام کے بعد سجدہ سہو میں چلاگیا تو یہ مسبوق دوبارہ لوٹ کر (سلام پھیرے بغیر) امام کے ساتھ سجدۂ سہو میں شامل ہوجائے پھراپنی باقی نماز مکمل کرلے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 597):
"(قوله: وينبغي أن يصبر) أي لايقوم بعد التسليمة أو التسليمتين، بل ينتظر فراغ الإمام بعدهما كما في الفيض والفتح والبحر. قال الزندويستي في النظم يمكث حتى يقوم الإمام إلى تطوعه أو يستند إلى المحراب إن كان لا تطوع بعدها. اهـ. قال في الحلية: وليس هذا بلازم، بل المقصود ما يفهم أن لا سهو على الإمام أو يوجد له ما يقطع حرمة الصلاة. اهـ". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200137

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں