جمعے کے دن مسافر کے لیے کتنی رکعات ہوں گی، اگر سات آٹھ مرد ہوں اور وقت بھی نہ نکلا ہو؟
مسافر اگر جمعہ کے دن شہر میں ہو اور سہولت سے جمعہ کی نماز میں شریک ہونا ممکن ہو تو اسے جمعہ کی نماز میں ہی شریک ہونا چاہیے، یہ بڑی فضیلت والی بات ہے، لیکن بہرحال مسافر کو جمعہ کی نماز میں شریک نہ ہونے کی رخصت بھی شریعتِ مطہرہ نے دی ہے، اس لیے اگر مسافر کسی چھوٹے سے گاؤں میں ہو جہاں جمعہ کی نماز ادا نہیں ہوتی یا سفر کی مصروفیت کے باعث شہر میں ہونے کے باوجود جمعہ کی نماز میں شریک نہ ہوسکے تو اسے ظہر کی نماز قصر (دو رکعت) پڑھنی ہوگی۔ البتہ جمعہ کے دن شہر میں ظہر کی نماز جماعت سے پڑھنا مکروہ ہونے کی وجہ سے ممنوع ہے، اس لیے اگرچہ سات یا آٹھ آدمی ہوں تب بھی شہر میں ہونے کی صورت میں وہ لوگ ظہر کی نماز انفرادی طور پر دو ، دو رکعت پڑھیں گے۔ ہاں! کسی چھوٹے گاؤں یا دیہات میں ہونے کی صورت میں ظہر کی نماز جماعت سے پڑھنا بہتر ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012201774
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن