ایک مشہور حدیث کے مطابق ، جھوٹ بولنے کی اجازت اس وقت بھی نہیں ہے جب کوئی شخص مذاق کرتا ہے، اگر بیان کو ایک سوال میں تبدیل کردیا جائے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ مثال کے طور پر مذاق میں "کاشف آپ کی چائے میں نمک ڈال رہا ہے" کہنے کے بجائے ، ایک شخص یہ کہہ سکتا ہے ، "کیا کاشف آپ کی چائے میں نمک ڈال سکتا ہے؟"
اگر کوئی شخص ازراہِ مزاح یہ کہے: "کیا کاشف آپ کی چائے میں نمک ڈال سکتا ہے؟" تو یہ جھوٹ نہیں، کیوں کہ سوالیہ جملہ کہنے والے کو سچا یا جھوٹا نہیں کہا جاسکتا۔
"قوله : «والخبر ما تطرق إليه التصديق والتكذيب»، أي : ما صح أن يقال في جوابه : صدق أو كذب ; فيخرج منه الأمر ، والنهي ، والاستفهام ، والتمني ، والدعاء ، نحو : قم ، ولاتقم ، وهل تقوم ، وليتك تقوم ، واللهم أقم فلانا من صرعته؛ إذ لايصح أن يقال في جواب شيء من ذلك : صدق أو كذب". (شرح مختصر الروضة (2 / 67) فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 144105200596
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن