میری نانی بیماری کی وجہ سے لگاتار ۴ یا ۵ دن تک سوتی رہتی ہیں، رمضان کے جن دنوں میں وہ سوجاتی ہیں اور روزہ قضا ہوجاتا ہے اس سلسلے میں شریعت کے کیا احکامات ہیں؟
اگر سائل کی نانی روزہ رکھ کر سو گئیں اور چار پانچ دن بعد جاگیں تو جس دن سوئیں اس دن کا روزہ ہوگیا، جب کہ اس دن کے علاوہ باقی دنوں کی قضا کرنا ضروری ہے، بشرطیکہ جس دن سوئیں اس دن ان کے حلق میں کوئی دوا وغیرہ نہ ڈالی گئی ہو، اسی طرح اگر وہ رات کو سوئی ہیں اور اگلے دن ان کی روزہ رکھنے کی نیت تھی اوردن میں کوئی روزہ کے منافی عمل نہیں پایا گیا تب بھی اس دن کا روزہ ہوگیا، جب کہ اس کے علاوہ باقی دنوں کی قضا کرنا ضرری ہے، تاہم اگر رات سے روزہ رکھنے کی نیت ہی نہیں تھی یارات سے نیت تھی، لیکن دن میں روزے کے منافی کوئی عمل (مثلاً: حلق میں دوا ڈالنا وغیرہ) پایا گیا تو اس دن کی قضا بھی کرنا ہوگی۔
''الدر المختار وحاشية ابن عابدين'' (رد المحتار) (2/ 379)
''(ويحتاج صوم كل يوم من رمضان إلى نية) ولو صحيحاً مقيماً تمييزاً للعبادة عن العادة. وقال زفر ومالك: تكفي نية واحدة كالصلاة''.فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909200386
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن