بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مروجہ پرفیوم لگانے کا حکم، کیا نماز ہوجاتی ہے؟


سوال

عام طور پر جو پرفیوم استعمال کیا جاتا ہے جس کی قیمت 500 سے 2500 روپے تک ہوتی ہے، جس میں الکحل شامل ہوتا ہے، کیا اس کے لگانے سے نماز ہوجاتی ہے؟

جواب

 عام طور پر ملنے والے پرفیومز میں انگور یا کھجور سے کشیدہ الکحل شامل نہیں کیا جاتا ہے، لہذا ان پرفیوم کا استعمال بھی جائز ہے اور نماز بھی ہوجاتی ہے، تاہم جس پرفیوم میں انگور یا کھجور سے کشیدہ الکحل شامل کیا گیا ہو، اس کا استعمال بھی ناجائز ہے، اور ایسا پرفیوم لگانے سے جسم یا کپڑے یا ناپاک ہوجاتے ہیں۔ اگر کسی وجہ سے ممنوعہ الکحل کے شامل ہونے کا شک ہو تو احتیاط بہترہے۔ تکملہ فتح الملہم میں ہے:

"و أما غير الأشربة الأربعة، فليست نجسة عند الإمام ابي حنيفة رحمه الله تعالي.

و بهذا يتبين حكم الكحول المسكرة (Alcohals) التي عمت بها البلوي اليوم، فإنها تستعمل في كثير من الأدوية و العطور و المركبات الأخري، فإنها إن اتخذت من العنب أو التمر فلا سبيل الي حلتها أو طهارتها، و إن اتخذت من غيرهما فالأمر فيها سهل علي مذهب أبي حنيفة رحمه الله تعالي، و لا يحرم استعمالها للتداوي أو لأغراض مباحة أخري ما لم تبلغ حد الإسكار، لأنها إنما تستعمل مركبة مع المواد الأخري، ولا يحكم بنجاستها أخذا بقول أبي حنيفة رحمه الله.

و إن معظم الحكول التي تستعمل اليوم في الأودية و العطور و غيرهما لا تتخذ من العنب او التمر، إنما تتخذ من الحبوب أو القشور أو البترول و غيره، كما ذكرنا في باب بيوع الخمر من كتاب البيوع". (كتاب الأشربة، حكم الكحول المسكرة، ٣/ ٦٠٨، ط: مكتبة دار العلوم) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200432

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں