بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مروجہ پرائز بانڈ لینا


سوال

میں  اس وقت لوگوں کے تقریباً  10000000 روپے کا قرض دار ہو ں، میں  اس کی وجہ سے پرائز بانڈ لینا چاہتا ہو ں، کیا میں شرعی طور پر بانڈ لے سکتا ہو یا نہیں؟

جواب

پرائز بانڈ  میں لگائی اصل رقم سے زائد ملنے والی رقم  چوں کہ سود ہے، لہذا مروجہ بانڈز خریدنا جائز نہیں، اور اگر کسی نے لے لیے ہوں تو اصل رقم سے زائد رقم ثواب کی نیت کے بغیر مسحقِ زکات کو  دینا ضروری ہے، پس صورتِ مسئولہ میں قرض اتارنے کے لیے آپ کے لیے پرائز بانڈ لینا جائز نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201461

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں