میری والدہ کا 7 اکتوبر 2019 کو انتقال ہوا۔اور وہ انتقال کے 20 دن سے پہلے دست کی بیماری میں مبتلا ہونے کی وجہ سے اپنے بستر سے اٹھ کر بیٹھ نہیں سکتی تھیں، اور پھر اسی بیماری میں انتقال کر گئیں۔پوچھنا یہ ہے کہ بیماری کے ایام میں جو نمازیں رہ گئیں ہیں، ان کا فدیہ دیا جائے گا یا نہیں؟ اگر دیا جائے گا تو کس حساب سے دیا جائے گا؟
صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ خاتون بیس دن اپنے ہوش و حواس میں تھیں، البتہ بستر سے اٹھنے کی ہمت نہیں تھی تو ایسی صورت میں اس دوران قضا ہونے والی نمازوں کا فدیہ ادا کر دیا جائے، ہر نماز کے بدلہ میں ایک فدیہ ( صدقہ فطر کی مقدار، امسال2019 ، گندم کے اعتبار سے کراچی میں 90 روپے ہے) اور دن کے کل چھ فدیہ ( پانچ فرض نماز اور ایک وتر کے بدلہ) دے دیے جائیں، البتہ اگر آپ کی والدہ مرحومہ زندگی کے آخری بیس دن بے ہوش رہی ہوں یا بستر پر لیٹ کر اشاروں سے بھی نماز ادا نہ کرسکتی ہوں تو اس صورت میں ان دنوں میں قضا ہونے والی نمازیں ان کے حق میں ساقط شمار ہوں گی، جس کی وجہ سے ان نمازوں کا فدیہ ادا کرنے کی ضرورت نہ ہوگی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144102200179
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن