بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مرحوم بیٹے کے ترکہ میں کیا ظالم باپ کا حصہ ہوگا؟ سوتیلی ماں کا کیا حصہ ہے؟


سوال

ایک بندے کا ایک بیٹا ہے،  اس آدمی کی بیوی فوت ہوگئی تو اس نے دوسری شادی کر لی، دوسری بیوی کے آتے ہی اس نے اس دوسری بیوی کے کہنے پہ بیٹے کو گھر سے نکال دیا اور اپنی جائیداد سے بھی برطرف کردیا۔ وہ بیٹا ماموں کے پاس پلا اور بڑا ہو کر اپنی محنت مزدوری سے جائیداد بنائی۔ پھر اچانک اس بیٹے کی موت ہو گئی۔ مرحوم کے 4 بیٹے ہیں۔ اب وہ ظالم باپ اور سوتیلی ماں اس کی جائیداد کے حصہ دار بنے ہوئے ہیں۔ اب اس کی جائیداد کو ان ظالموں سے کیسے بچایا جائے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ مرحوم بیٹے کی متروکہ تمام جائیداد  منقولہ و غیر منقولہ میں والد کا شرعاً چھٹا حصہ (٪66۔ 16) ہے، اور اگر مرحوم بیٹے کی بیوہ حیات ہے تو اس کا آٹھواں حصہ (٪5۔12) ہے۔ باقی تمام منقولہ وغیر منقولہ جائیداد (یعنی ٪84۔70حصے)  کے وارث، اس کے بیٹے ہیں جو برابری کے اعتبار سے اس جائیداد کے حق دار ہیں۔ اور اگر مرحوم بیٹے کی بیوہ حیات نہیں ہے تو والد کا حصہ  (٪66۔ 16)  نکالنے کے بعد بقیہ (٪34۔83 حصے) کے وارث اس کے بیٹے ہوں گے جو برابری کے اعتبار سے وراثت کے حق دار ہوں گے۔ 

بہر صورت مرحوم بیٹے کی متروکہ جائیداد میں اس کی سوتیلی ماں کا شرعاً  کوئی حصہ نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200367

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں