بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مرحومہ کے بھتیجوں کے لیے میراث


سوال

ایک عورت کا انتقال ہوا اور اس کے اصول اور فروع میں کوئی نہیں ہیں، نا ہی اس کا شوہر اور اولاد ہے۔ نہ ہی اس کی بہن ہے۔ اب وراثت تو بھائی کی طرف جائے گی۔ پوچھنا یہ تھا کہ جو اس کے بھائی اس کے انتقال سے پہلے انتقال کر گئے (ان کی اولاد کو)اس عورت کی وراثت سے کچھ ملے گا؟

جواب

بصورتِ مسئولہ اگر مرحومہ کی وفات کے وقت اس کا کوئی بھائی زندہ ہو تو جو بھائی مرحومہ  سے پہلے انتقال کرگئے ان کا یا ان کی اولاد کا مرحومہ کی وراثت میں سے کچھ حصہ نہیں ہوگا۔

"ثم العصبات بأنفسهم أربعة أصناف: جزء الميت ثم أصله ثم جزء أبيه ثم جزء جده (ويقدم الأقرب فالأقرب منهم) بهذا الترتيب فيقدم جزء الميت (كالابن ثم ابنه وإن سفل". (فتاوی شامی، ۶/۷۷۴، سعید)

"وللإرث شروط ثلاثة … ثانيها: تحقق حياة الوارث بعد موت المورث". (الموسوعة الفقهية الکویتية ، 3 / 22، دار السلاسل) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200426

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں