بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مرحومہ بیوی کے مہراورترکہ کی تقسیم


سوال

میری شادی کے ایک سال بعد میری بیوی بچے کی ولادت کے دوران وفات پاگئیں،ایک بیٹی پیداہوئیں جوایک دن بعد وفات پاگئیں،شادی میں مہرچھ ہزارروپے طے ہواتھاجومیں نے ادانہیں کیا،اس وقت بیوی کے والدین حیات تھے،اب ان کے والدین بھی وفات پاگئے ہیں،پانچ بھائی ہیں اورکوئی بہن نہیں ہے،اس کے جہیزکاسامان میکے والوں نے واپس لیاہے،اس کے لیے 4تولہ سونابھی بنوایاتھاجوہمارے پاس رہ گیاہے،سوال یہ ہے کہ:

1۔اب ا سکے حق مہرکی ادائیگی کی کیاصورت ہوگی؟

2۔اورجوسوناہمارے پاس ہے اس کاکیاحکم ہے؟

3۔اوراس کے جہیزکے سامان کاکیاحکم ہے؟

جواب

مذکورہ صورت میں مرحومہ بیوی کامہراورجہیزکاسامان اس کاترکہ شمارہوگا،نیزاگرسونامرحومہ کی ملکیت میں دے دیاگیاتھااوروہی اس کی مالک تھیں توچارتولہ سونابھی مرحومہ کے ترکے میں شامل ہے۔مہرکی رقم ،جہیزکاسامان  اورسوناشوہر,بیٹیاوربھائیوں میں شرعی حصص کے مطابق تقسیم ہوگا۔

 مرحومہ کی بیٹی بھی ایک دن زندہ رہ کرانتقال کرگئیں ،بیٹی کو جوحصہ اپنی والدہ سے ملا وہ بیٹی کے انتقال کے بعد ا س کے والد نے یعنی سائل کو ملے گا۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143708200042

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں