بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مراقبہ اور اس کا طریقہ


سوال

مراقبہ کا کیا طریقہ ہے؟ کون سے شیخ مراقبہ کی مشق کرواتے ہیں؟

جواب

’’مراقبہ‘‘ کا معنیٰ ہے نگرانی کرنا، انتظار کرنا، یعنی مراقبہ کرنے والا اپنے اعمال اور نفس کے محاسبے کی نیت سے تنہائی میں بیٹھ کر اللہ تعالیٰ  کی طرف دھیان جمانے کی کوشش کرے اور اس کا مقصد یہ ہے کہ انسا ن کو  یہ بات ہر آن اور ہر گھڑی مستحضر  رہے کہ اللہ تعالیٰ میرے ظاہر و باطن سے مکمل طور پر با خبر  ہیں، نیز وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے رحمت اور فیوضات برسنے کا منتظر ہوتاہے۔

اس کا طریقہ یہ ہے کہ آنکھیں بند کرکے  اللہ تعالیٰ کا ذکر خوب دھیان کے ساتھ دل سے کیا جائے،  دل کو اللہ تعالی کی طرف متوجہ رکھا جائے اور زبان کو  خاموش رکھا جائے۔

مختلف علاقوں میں متبعِ سنت و پابندِ شریعت اصحابِ دل بزرگ موجود ہیں، جو خانقاہوں میں اصلاح و ارشاد  کی خدمت میں مشغول ہیں، اگر آپ اصلاحی تعلق قائم کرنا چاہتے ہیں تو اپنے قریب کسی متبعِ شریعت بزرگ سے تعلق قائم کرکے ان کی ہدایت کے مطابق ان کی نگرانی میں مراقبہ کرسکتے ہیں۔

مفتاح الأفكار للتأهب لدار القرار (1/ 153):
"قال ابن القيم: مراقبة الرب علم العبد وتيقنه باطلاع الله على ظاهره وباطنه فاستدامته لهذا العلم واليقين هي المراقبة".

الرسالة القشيرية (ص: 87، بترقيم الشاملة آليا):
"أخبرنا أبو نعيم عبد الملك بن الحسن بن محمد بن اسحق، قال: حدثنا أبو عوانة يعقوب بن اسحق، قال: حدثنا يوسف بن سعيد بن مسلم، قال: حدثنا خالد بن يزيد قال: حدثنا إسماعيل بن أبي خالد، عن قيس بن أبي حازم؛ عن جرير بن عبد الله البجلي، قال: " جاء جبريل إلى النبي صلى الله عليه وسلم في صورة رجل، فقال: يا محمد، ما الإيمان؟ قال: أن تؤمن بالله وملائكته وكتبه، ورسله، والقدر: خيره وشرّه، وحلوه ومرّه. قال: صدقت. قال: فتعجبنا من تصديقه النبي صلى الله عليه وسلم وهو يسأله ويصدقه، قال: فأخبرني ما الإسلام؟ قال: الإسلام أن تقيم الصلاة، وتؤتي الزكاة، وتصوم رمضان، وتحجّ البيت. قال: صدقت. قال فأخبرني ما الإحسان؟ قال: الإحسان: " أن تعبد الله كأنّك تراه فإن لم تكن تراه فإنه يراك. قال صدقت.. " الحديث.
قال الشيخ: هذا الذي قاله صلى الله عليه وسلم: " فإن لم تكن تراه فإنه يراك " إشارة إلى حال المراقبة، لأنّ المراقبة، علم العبد باطلاع الرب سبحانه عليه، فاستدامته لهذا العلم مراقبة لربه، وهذا أصل كل خير له".

مفتاح الأفكار للتأهب لدار القرار (1/ 35):
"المراقبة في ثلاثة أشياء: مراقبة الله في طاعته بالعمل الذي يرضيه ومراقبة الله عند ورود المعصية بتركها ومراقبة الله في الهم والخواطر والسر والإعلان قال تعالى: { وَرَبُّكَ يَعْلَمُ مَا تُكِنُّ صُدُورُهُمْ وَمَا يُعْلِنُونَ } [القصص: 69] وقال النبي صلى الله عليه وسلم : «أن تعبد الله كَأَنَّكَ تراه فإن لم تكن تراه فإنه يراك»". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200031

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں