بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مذی کا حکم


سوال

بیوی کے ساتھ ملاعبت (ہم بستری نہیں ) کے دوران شلوار پر قطرے لگتے ہیں ؟ کیا اس صورت میں غسل واجب ہوتا ہے یا نہیں؟

جواب

میاں بیوی کے درمیان ملاعبت کے وقت  پہلے پہل جو  کچھ  پانی کی طرح مادہ نکلتا ہے،  جس سے شہوت مزیدبڑھتی ہے، اسے ’’مذی‘‘ کہتے ہیں،اور مذی کے نکلنے سے غسل واجب نہیں ہوتا، صرف وضو کرنا کافی ہے، البتہ چوں کہ مذی نجاستِ غلیظہ ہے؛  اس لیے  نماز کی ادائیگی سے پہلے جسم اور کپڑے پر جہاں مذی کے قطرے لگے ہوں  انہیں دھوکرپاک کرنالازم ہے۔

اور اگر ملاعبت کے دوران منی کا خروج ہوجائے (جس کے بعد شہوت ختم یا کم ہوجاتی ہے) تو اس سے غسل واجب ہوجائے گا۔  البحرالرائق میں ہے :

"وهو ماء أبيض رقيق يخرج عند شهوة لا بشهوة ولا دفق ولايعقبه فتور، وربما لايحس بخروجه، وهو أغلب في النساء من الرجال. وفي بعض الشروح: أن ما يخرج من المرأة عند الشهوة يسمى القذى بمفتوحتين، والودي بإسكان الدال المهملة وتخفيف الياء، ولايجوز عند جمهور أهل اللغة غير هذا، وحكى الجوهري في الصحاح عن الأموي أنه قال: بتشديد الياء، وحكى صاحب مطالع الأنوار لغةً أنه بالذال المعجمة، وهذان شاذان، يقال: ودى بتخفيف الدال، وأودى وودى بالتشديد، والأول أفصح، وهو ماء أبيض كدر ثخين يشبه المني في الثخانة ويخالفه في الكدورة ولا رائحة له، ويخرج عقيب البول إذا كانت الطبيعة مستمسكةً وعند حمل شيء ثقيل ويخرج قطرة أو قطرتين ونحوهما، وأجمع العلماء أنه لايجب الغسل بخروج المذي والودي، كذا في شرح المهذب". (1/235)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200173

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں