بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حنفی مسلک کو چھوڑ کر حنبلی مسلک میں جانا


سوال

میں عرب  امارات میں اکثر مقیم رہا، اور  وہاں پر جہاں میں نماز پڑھتا تھا،  اہلِ  حدیث اور سلفی اماموں کا زور زیادہ تھا، لیکن چوں کہ میں عربی زبان پر عبور نہیں رکھتا تو مجھے فقہ حنبلی پر چلنا مناسب لگا، اور میں نے اسی کو اختیار کیا، اب ایک طویل عرصہ کے بعد میں پاکستان واپس آگیا ہوں تو میں فقہ حنبلی پر قائم رہ سکتا ہوں؟ کیوں کہ میری نماز کی مشق ویسے ہی ہوگئی ہے، کیا اس میں کوئی شرعی پابندی تو نہیں؟ اور  اگر آپ مجھ کو کوئی کتاب فقہ حنبلی سے متعلق پڑھنے کے لیے بتا سکتے ہیں اردو ترجمہ میں تو ضرور بتائیے!

جواب

خواہشِ نفسانی کی وجہ سے یا بلا ضرورت ایک امام کی تقلید چھوڑکر دوسرے امام کی تقلید درست نہیں ہے، البتہ اگر کسی کو کسی امام کے مستدلات پر عبور حاصل ہو اور اس کے مستدلات سے اطمینانِ قلبی حاصل ہورہا ہو تو اس کے لیے اس امام کی تقلید کی گنجائش ہے، محض  سہولت پسندی  کی بنا پر مسلک تبدیل کرکے کسی بھی امام کے  ہاں تقلید درست نہیں ہے، آپ کے مذہب تبدیل کرنے کی وجہ ان کے دلائل پر اطمینان نہیں اور نہ ہی آپ کو دلائل پر عبور ہے، بلکہ صرف اور صرف یہ ہےکہ  آپ کو فقہ حنبلی اختیار کرنے میں سہولت ہے؛ اس لیے یہ طریقہ کار شریعت کے خلاف ہے ، آپ کو فقہِ حنفی ہی پر رہنا چاہیے خصوصًا بر صغیر میں جہاں اس  مسلک کے علما ء کا ملنا دشوار ہے اور نہ ہی ان کی کتابیں ہماری زبان میں میسر ہیں  ۔

 حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

 "فإذا کان إنسان جاهل في بلاد الهند و بلاد ماوراء النهر و لیس هناك عالم شافعي و لا مالکي و لا حنبلي و لا كتاب من کتب هذه المذاهب وجب علیه أن یقلد لمذهب أبي حنیفة ویحرم علیه أن یخرج من مذهبه بأنه حینئذ یخلع من عنقه ربقة الإسلام ویبقی سدی مهملاً". (الإنصاف: ۷۰)

ترجمہ: جب کوئی ناواقف عامی انسان ہند وستان اور  ماوراء النہر کے شہروں میں ہو (کہ جہاں مذہب حنفی پر ہی زیادہ تر عمل ہوتا ہے)  اور وہاں کوئی شافعی، مالکی  اور حنبلی  عالم نہ ہو اور  نہ ان مذاہب کی کوئی کتاب ہو تو اس وقت اس پر واجب ہے کہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے مذہب کی تقلید کرے اور اس پر حرام ہے کہ حنفی مذہب کو ترک کردے؛ کیوں کہ اس صورت میں (مذہبِ حنفی کو ترک کرنا) شریعت کی رسی اپنی گردن سے نکال پھینکنا ہے اور مہمل وبے کار بن جانا ہے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200264

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں