بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مدرسہ کی ضروریات پوری کرنے کے لیے زکاۃ اور دیگر صدقاتِ واجبہ کی رقوم استعمال کرنے کے لیے بہتر طریقہ


سوال

ایک تعلیمی اداہ ہے جس کو لوگ زکاۃ وغیرہ بھی دیتے ہیں، ادارہ کی ضروریات زیادہ ہونے کی وجہ سے غیر  زکاۃ سے ضروریات پوری نہیں ہوتیں، چناں چہ ادارہ  زکاۃ کی رقم کو ضرورت میں استعمال کرنے کے لیے کیا مندرجہ ذیل طریقہ اختیار کرسکتا ہے:

1- زید(مہتممِ ادارہ) عمر(جو کہ ادارہ کا فرد ہے) کو اپنی ذاتی کسی مخصوص رقم کا مالک بنادے اور اس کے بعد کسی وقت ادارہ میں رقم کی ضرورت ہو تو زید(مہتمم) بکر(جو کہ ادارہ کا ہی فرد ہے اور مستحقِ زکاۃ ہے) سے کہہ دے کہ آپ عمر سے قرضہ لے کر ادارہ کی فلاں ضرورت میں رقم دے دیں۔

بکر عمر سے قرض لے کر ادارہ کی ضرورت میں رقم ادا  کردے اور اس کے بعد زید بکر کو  زکاۃ کی رقم دے دے اور وہ زکاۃ  کی مد میں حاصل ہونے والی رقم سے اپنا قرض عمر کو واپس کردے؟

2- دوسری صورت یہ ہو کہ زید (مہتمم) بکر سے کہے کہ تم فلاں(جو کہ ادارہ کا فرد نہیں ہے) سے قرض لے کر ادارہ کی ضرورت میں لگاؤ اور اس کے بعد زید(مہتمم) زکاۃ کی رقم سے بکر(جو کہ مستحقِ زکاۃ بھی ہے اور ادارہ کا فرد بھی) کو رقم دے دے؛ تاکہ وہ قرض ادا کرسکے؟

کیا مندرجہ بالا دونوں طریقہ درست ہیں؟اگر ان میں کوئی شرعی قباحت ہے تو پھر اس کی صحیح صورت کیا ہے؟

جواب

مدرسہ کی ضروریات پوری کرنے کے لیے زکاۃ اور دیگر صدقاتِ واجبہ کی رقوم استعمال کرنے کے لیے بہتر طریقہ یہ ہے کہ مدرسے میں تعلیم حاصل کرنے والے مستحق طلبہ کو رہائش و طعام اور دیگر تعلیمی ضروریات کی مد میں وظائف جاری کیے جائیں، اور طلبہ وظیفہ وصول کرنے کے بعد مدرسہ انتظامیہ کو طعام و رہائش اور دیگر ضروریات پوری کرنے کے لیے وظیفے کی یہ رقم بطورِ وکیل حوالہ کردیں، اور طلبہ کی طرف سے انتظامیہ کو اس بات کی مکمل اجازت ہو کہ ان وظائف سے طلبہ کو مہیا کی جانے والی تمام خدمات پوری کی جائیں گی، پھر اس رقم کو مدرسہ کی ضروریات میں صرف کرنا جائز ہوگا۔

سوال میں جو دو تدبیریں درج ہیں وہ بھی درست ہیں، تاہم مذکورہ بالا طریقہ زیادہ بہتر ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200062

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں