بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مدرسہ کا کھانا اساتذہ کے گھر میں دینا


سوال

 اندورنِ  مدرسہ  میں جو اساتذہ کے گھرہیں،  ان کو مدرسہ کی طرف سے کھانا دینا کیساہے؟ حال آں کہ مدرسہ کےکھانے میں زکاۃ کے پیسے بھی شامل ہیں!

جواب

صورتِ مسئولہ میں  جو اساتذہ مدرسہ میں رہائش پذیر ہیں، اگر وہ مستحقِ زکاۃ ہیں تو  مدرسہ کا کھانا  لینا ان کے لیے درست ہو گا،  اگرچہ اس میں زکاۃ  کی رقم شامل ہو  اور اگر وہ زکاۃ  کے مستحق نہیں تو ایسی صورت میں زکاۃ کی مد سے کھانا لینا درست نہ ہو گا۔

ہاں! اگر یہ صورت اختیار کر لی جائے کہ  مدرسہ میں تعلیم حاصل کرنے والے مستحق طلبہ کو رہائش وطعام اور دیگر تعلیمی ضروریات کی مد میں  زکاۃ  کی رقم سے وظائف جاری کیے جائیں  اور طلبہ وظیفہ وصول کرنے کے بعد مدرسہ انتظامیہ کو طعام ورہائش اور دیگر ضروریات پوری کرنے کے لیے وظیفے کی یہ رقم بطورِ وکیل حوالہ کردیں اور طلبہ کو وظیفہ جاری کرتے وقت اور طلبہ کی طرف سے واپس لیتے وقت اس بات کی صراحت یا اجازت ہوکہ طلبہ کی طرف سے جمع کردہ اس رقم سے طلبہ کی تمام ضروریات بشمول اساتذہ کی خدمات کا انتظام کیا جائے گا تو اس صورت میں ادارے کی طرف سے اساتذہ کے لیے کھانا جاری کرنا درست ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200576

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں