بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مدرسہ میں طلبہ کا موبائل توڑنے کا قانون بنانا کیسا ہے؟


سوال

مدرسہ میں طلبہ کا موبائل توڑنے کا قانون بنانا کیسا ہے؟

جواب

 موبائل کو توڑ دینا تعزیرِ مالی میں داخل ہے جو کہ فقہائے حنفیہ کے ہاں جائز نہیں ہے۔ اس  کی جگہ طلبہ کی اس بے ضابطگی پر ان کو  مدرسہ سے خارج کیا جاسکتا ہے اور کوئی دوسری سزا بھی دی جاسکتی ہے۔ یا صرف موبائل ضبط کرکے سال کے آخرمیں واپس کردیں۔

"ولایکون التعزیر بأخذ المال من الجاني في المذهب". (مجمع الأنهر، کتاب الحدود / باب التعزیر ۱؍۶۰۹ بیروت)

"وفي شرح الآثار: التعزیر بأخذ المال کانت في ابتداء الاسلام ثم نسخ". (البحر الرائق /باب التعزیر41/5 )

"والحاصل أن المذهب عدم التعزیر بأخذ المال". (الشامية، باب التعزیر، مطلب في التعزیر بأخذ المال،ج: ۴، ص: ۶۱)

"لایجوز لأحد من المسلمین أخذ مال أحد بغیر سبب شرعي". (الشامیة، باب التعزیر، مطلب في التعزیر بأخذ المال، ج: ۴، ص: ۶۱) فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144106200005

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں