بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مخصوص لیبارٹری بھیجنے پر ڈاکٹر اور لیب والوں کا کمیشن کی لین دین کا حکم


سوال

ایک ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ ہم ایکسرے، الٹراساونڈ اور سی ٹی اسکین کرتے ہیں، عام طور پر ان مشینوں سے چیک اپ کسی ڈاکٹر کے رائے دینے پر ہی مریض کراتا ہے اور ڈاکٹرس کو اس کے بدلے کمیشن دیا جاتا ہے، نہ دینے کی صورت میں وہ دوسرے ڈاکٹرس کے پاس اپنے مریضوں کو چیک اپ کے لیے بھیجتا ہے اگرچہ اس کے لیے مریض کو کئی میل کا سفر طے کرنا پڑے،  ہر طرح کی صعوبتیں برداشت کرنی پڑیں،  حد تو تب ہو جاتی ہے جب مریض کسی کمیشن نہ دینے والے سینٹر سے چیک اپ کراکے ڈاکٹر کے پاس جاتا ہے تو ڈاکٹر اس کی رپورٹ کو پھاڑ کر پھینک دیتا ہے یہ کہتے ہوئے کہ غلط رپورٹ ہے، علاج مجھ سے کرانا ہے تو فلاں جگہ سے رپورٹ کرا کر لاؤ،  ایسی صورت میں مریض کا ڈبل خرچہ ہو جاتا ہے اور کمیشن نہ دینے والے ڈاکٹر کا بھی نقصان ہوتا ہے تو کیا ایسی صورتِ حال میں کمیشن دینا جائز ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں ڈاکٹر کے لیے کمیشن لینا اس وجہ سے جائز نہیں ہے کہ وہ اپنی اجرت فیس کی شکل میں وصول کرلیتا ہے۔جب ڈاکٹر کےلیے کمیشن لینا جائز نہیں ہے تو اسے دینا بھی جائز نہیں ہے، کیوں کہ اس کا بوجھ مریض پر پڑتا ہے۔ ڈاکٹر کا  فریضہ بنتا ہے کہ مریض کے لیے ایسی دوا، ٹیسٹ اور لیبارٹری کا انتخاب کرے جس میں مریض کا ہر اعتبار سے فائدہ ہو  اور جس کی قیمت مناسب اور افادیت معیاری ہو، اپنے کمیشن کی خاطر غیر معیاری دوا تجویز کر دینا اور نا قابلِ اعتماد لیبارٹری بھیج دینا یا مریض پر بوجھ ڈالنا یا اسے تکلیف دینا شرعاً و اخلاقاً ناجائز ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 95):
"[مطلب ضل له شيء فقال من دلني عليه فله كذا]
(قوله: إن دلني إلخ) عبارة الأشباه إن دللتني. وفي البزازية والولوالجية: رجل ضل له شيء فقال: من دلني على كذا فهو على وجهين: إن قال ذلك على سبيل العموم بأن قال: من دلني فالإجارة باطلة؛ لأن الدلالة والإشارة ليست بعمل يستحق به الأجر، وإن قال على سبيل الخصوص بأن قال لرجل بعينه: إن دللتني على كذا فلك كذا إن مشى له فدله فله أجر المثل للمشي لأجله؛ لأن ذلك عمل يستحق بعقد الإجارة إلا أنه غير مقدر بقدر فيجب أجر المثل، وإن دله بغير مشي فهو والأول سواء".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010201302

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں