بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

محرم اور نامحرم سے زنا کا حکم


سوال

 محرم اور غیر محرم سے زنا کی سزا میں فرق کیا ہے ؟مثلاً:  اگر کوئی اپنی بھانجی سے زنا کرے تو کیا اس کی سزا غیر محرم سے زنا کی طرح ہے یا اس سے زیادہ ہے؟ اور یہ بھی بتائیے  کہ محرم سے زنا کی صورت میں کوئی اسلام میں رہ سکتا ہے یا اسلام سے نکل جاتا ہے؟

جواب

زنا کی جو شرعی سز ا (حد) مقرر ہے اس میں یہ فرق نہیں ہے کہ مزنیہ محرم ہے یا نہیں ، ان دونوں صورتوں میں زانی مذکور فاسق ہے، شریعتِ محمدیہ میں اس پر حدِّ زنا لازم ہے، لیکن ا س کے نفاذ کا اختیار حکومت اور عدلیہ کوہے ۔ خدانخواستہ اگر ایسا وقوعہ ہوجائے (والعیاذباللہ) تو مسلمانوں پر  لازم ہے کہ زجراً و توبیخاً ایسے شخص سے تعلقاتِ اسلامیہ ،سلام کلام،میل جول وغیرہ ترک کردیں اور جب تک وہ توبہ نہ کرے اور اس کی توبہ کا خلوص قرائن سے معلوم نہ ہوجائے یا حکومت وعدلیہ اس پر سزا نافذ کردے ، اس وقت تک اس سے مجانبت قائم رکھیں،   (ماخوذ از کفایت المفتی بتغییر یسیر)

نیز زنا محرم سے کیا جائے یا غیر محرم سے ، اگر زانی اسے حلال سمجھ کر کرے تو دائرہ اسلام سے خارج ہوگا، اور حلال نہ سمجھے تو  باوجود شناعت کے  زانی اس فعل کی وجہ سے دائرہ اسلام سے خارج نہیں ہوتا۔ لیکن کسی مسلمان کی شان یہ نہیں ہے کہ مسلمان ہوکر وہ زنا جیسا گھناؤنا جرم کرے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200073

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں