محبت کی شادی کاوظیفہ بتادیں۔
عموماً پسند کی شادی میں وقتی جذبات محرک بنتے ہیں، وقت کے ساتھ ساتھ ان جذبات اور پسندیدگی میں کمی آنے لگتی ہے، نتیجۃً ایسی شادیاں ناکام ہوجاتی ہیں اورعلیحدگی کی نوبت آجاتی ہے، جب کہ اس کے مقابلے میں خاندانوں اوررشتوں کی جانچ پرکھ کا تجربہ رکھنے والے والدین اورخاندان کے بزرگوں کے کرائے ہوئے رشتے زیادہ پائیدارثابت ہوتے ہیں۔ اوربالعموم شریف گھرانوں کا یہی طریقہ کارہے، ایسے رشتوں میں وقتی ناپسندیدگی عموماً گہری پسند میں بدل جایا کرتی ہے؛ اس لیے مسلمان بچوں اوربچیوں کوچاہیے کہ وہ اپنے ذمہ کوئی بوجھ اٹھانےکے بجائے اپنےبڑوں پراعتماد کریں، ان کی رضامندی کے بغیر کوئی قدم نہ اٹھائیں۔
البتہ عاقل بالغ مرد اورعورت کو شریعت نے یہ حق دیاہے کہ اپنی پسند اورمرضی سے نکاح کرے ؛ اس لیے والدین کو چاہیے کہ وہ اولاد کی چاہت معلوم کرکے اس کا لحاظ رکھیں ؛ اس سلسلے میں والدین کی طرف سے دباؤ ،اعتراض اورناراضگی کا اظہارکرنادرست نہیں۔ ہاں خاندانی کفاء ت اوربرابری نہ ہونے کی صورت میں والدین کواعتراض اورناراضگی کا حق شریعت کی طرف سےحاصل ہے۔
بہرحال والدین کو مناسب طریقے سے اپنی چاہت بتانے کے ساتھ اللہ تبارک وتعالیٰ سے دعا واستخارہ جاری رکھیں، اور "یَا وَدُودُ " کثرت سے پڑھیں۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909200129
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن