بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مجھ پر حرام ہوگی ، مجھ سے فارغ ہوگی کے الفاظ کے ساتھ طلاق کو معلق کرنا


سوال

کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ: ۱

۔ میں نے اپنی بیوی کو کہا: تم اپنی بہن کے گھر نہیں جاؤ گی، اگر گئی تو مجھ پر حرام ہوگی، اور یہ الفاظ بھی کہے: مجھ سے فارغ ہوگی، اور بار باریہ الفاظ کہے۔ اور ساتھ میں یہ بھی کہا : جب جاؤ اپنے کپڑے ساتھ لے جانا اور واپس اپنی امی کے گھر جانا؛ کیوں کہ  تم نے میری نا فرمانی کی ہے اور اس لیے تم مجھ پے حرام ہو۔ میرا ارادہ اس کو ڈرانے کا تھا، طلاق دینے کا نہیں۔ جس پرمیری بیوی نے کہا میں جاؤں گی۔ ابھی تک میری بیوی نہیں گئی۔ اس کو میں نے پیار سے سمجھایا۔

۲۔ اب اگر میں اپنی مرضی سے جانے کی اجازت دے دوں تو کیا وہ اپنی بہن کے گھر جا سکتی ہے؟

۳۔ اور اگر میرے سسرال والے میری اور میری سالی کے درمیان صُلح کرواتے ہیں تو مذ کورہ بالا الفاظ (مجھ پر حرام ہوگی۔ اور مجھ سے فارغ ہوگی) کی شریعت میں حیثیت کیا ہو گی؟

  ۴۔ کیا میری بیوی اپنی امی کے گھر اپنی بہن سےمیل جول، بات وغیرہ کر سکتی ہے؟ اس کے ساتھ کہیں آ جا سکتی ہےْ؟ کیوں کہ میں نے اپنی بیوی کو اس کی بہن کے گھر جانے سے روکا ہے کہیں اور ملنے یا بات کرنے سے نہیں۔

جواب

مذکورہ الفاظ  میں سے اگر تم اپنی بہن کے گھر گئی تو مجھ پر حرام ہوگی مجھ پر حرام ہوگی طلاق صریح بائن کے الفاظ ہیں ، لہذا :

۱: سائل کی بیوی  اگر اپنی بہن کے گھر گئی تو  شرط پائے جانے کی وجہ سے ایک طلاق واقع ہوجائے  گی جس کا حکم  یہ ہے : باہمی رضامندی سے نئے مہر کے ساتھ  دوبارہ نکاح ہوسکتا ہے، دوبارہ نکاح کی صورت میں سائل کو آئندہ صرف دو طلاق کا اختیار رہے گا۔اگر حرام کا لفظ باربارکہاہے یعنی تین یا اس سے زائد مرتبہ کہا ہے تو پھر شرط پائی جانے سے تینوں طلاقیں واقع ہوں گی اوربیوی حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہوجائے گی۔

۲:  نہیں، اگر اجازت سے بھی گئی تو طلاق یا طلاقیں  واقع ہوجائیں گی ۔

۳: صلح سے طلاق کے متعلق شرط ختم نہیں ہوگی۔

۴: سائل کی بیوی اپنی بہن کے گھر جانے کے علاوہ کسی اور جگہ ملاقات  کرسکتی ہے اور اس کے ساتھ کہیں آناجانا بھی کرسکتی ہے ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143807200006

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں