بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مباشرت کے دوران اِنزال نہ ہونے کی صورت میں غسل کی فرضیت


سوال

اگر بیوی سے ہم بستری کرے اور منی خارج نہ ہو تو غسل فرض ہے کہ نہیں؟

جواب

بیوی سے مباشرت میں اگر مرد کی شرم گاہ کی سپاری عورت کی شرم گاہ میں داخل ہوجائے تو مرد و عورت دونوں پر غسل فرض ہوجائے گا، اگرچہ انزال (منی خارج ) نہ ہوا ہو،  اور منی نکلنے کی صورت میں بالاتفاق غسل فرض ہوجاتا ہے خواہ  بیوی سے مباشرت کی ہو یا نہ کی ہو۔

بدائع الصنائع (1/ 36):
"(أما) المجمع عليه فنوعان: أحدهما خروج المني عن شهوة دفقًا من غير إيلاج بأي سبب حصل الخروج كاللمس، والنظر، والاحتلام، حتى يجب الغسل بالإجماع لقوله صلى الله عليه وسلم: «الماء من الماء»، أي: الاغتسال من المني، ... والثاني إيلاج الفرج في الفرج في السبيل المعتاد سواء أنزل، أو لم ينزل لما روي أن الصحابة -رضي الله عنهم- لما اختلفوا في وجوب الغسل بالتقاء الختانين بعد النبي صلى الله عليه وسلم وكان المهاجرون يوجبون الغسل، والأنصار لا، بعثوا أبا موسى الأشعري إلى عائشة -رضي الله عنها- فقالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «إذا التقى الختانان، وغابت الحشفة وجب الغسل أنزل، أو لم ينزل»، فعلت أنا ورسول الله صلى الله عليه وسلم. واغتسلنا فقد روت قولًا، وفعلًا. وروي عن علي -رضي الله عنه- أنه قال في الإكسال: يوجب الحد، أفلايوجب صاعًا من ماء!؛ ولأن إدخال الفرج في الفرج المعتاد من الإنسان سبب لنزول المني عادةً فيقام مقامه احتياطًا".
  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200030

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں