بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ماں کے پاس بچے کے بگڑنے کا اندیشہ ہو تو کیا کریں؟


سوال

اگر میاں بیوی کے درمیان جدائی (طلاق) ہو جائے اور ان کا ایک بیٹا بھی ہو جو  2 سال کا ہو اور شوہر مطلقہ بیوی سے اپنے بیٹے  کے لیے شفقت اور اچھی پرورش سے مایوس ہو، بایں طور کہ بیوی اور نانی کا لڑاکا اور سارے محلے میں بدنام ہونا متحقق ہو،  اور بایں طور  کہ بیٹے کا دین کے احکامات سے محروم ہونا ثابت ہوجائے اور نانا اور ماموں کا غیر مناسب اور غیر اخلاقی حرکتوں میں ملوث ہونا ثابت ہو جس کی وجہ سے بچے کی پرورش پر برا اثر پڑتا ہو تو کیا مذکورہ صورتِ حال میں بیٹے کی پرورش دادیہال والے کر سکتے ہیں؟ اور اگر نہیں تو کوئی ایسی صورت جس کو اپنانے سے بچے کی پرورش دینی ماحول میں ہو سکے اور بچہ مستقبل میں دین کا پابند ہوجائے ؟

جواب

اگر واقعۃ  ماں اور نانی کے پاس  رہنے سے بچے کے اخلاقی طور پر بگڑنے اور دین سے دوری کا اندیشہ ہو تو ایسی صورت مٰیں ماں اور نانی کے بعد  دادی کا حق ہے بچہ پرورش کے لیے ان کے حوالہ کیا جائے گا ۔

فتاوی ہندیہ مٰیں ہے:

وان لم یکن لہ ام تستحق الحضانۃ بان کانت غیر اھل للحضانۃ او متزوجۃ بغیر محرم او ماتت فام الام اولی من کل واحدہ وان علت فان لم یکن للام ام فام الاب اولی من سواھا وان علت کذا فی فتح القدیر(541/1) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200303

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں