میراسوال یہ ہے کہ ایک شخص کے پاس حرام کمائی کی رقم پچاس ہزارتھی،اس شخص نے انہی پیسوں سے تجارت کی اوردس ہزارروپے نفع کمایا،اب ان دونوں رقموں کاکیاحکم ہے؟
حرام مال بلامعاوضہ حاصل ہوا ہو تو اصل مالک کولوٹانا لازم ہے،اصل مالک یا اس کے ورثاء موجود نہ ہوں یا ان کا علم نہ ہو تو اصل مالک کی طرف سے غریبوں میں صدقہ کرنا لازم ہے۔
اوراگر حرام مالعوض کے بدلے (مثلاً: کسی ناجائز کام کی اجرت میں)حاصل ہو تو غریبوں میں صدقہ کردیا جائے۔ دونوں صورتوں میںاس طرح کرنے کے بعد اس رقم سے جو نفع حاصل ہوا ہو اسے استعمال کرنا جائز ہوگا۔فقطواللہ اعلم
فتوی نمبر : 143712200033
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن