میری کراکری اور فوم کی دوکان ہے۔ میری دوکان کا سال پورا ہونے والا ہے ، میں اپنی دوکان کی زکاۃ کس طرح نکالو ں، خرید کے حساب سے یا فروخت کے حساب سے؟ اور میں نے دوکان میں جتنا مال خرچ کیا ہے، ایک ہی دفعہ خرچ نہیں کیا۔ 2 مہینے کے بعد 2 لاکھ یا 1 لاکھ روپے کا مال خریدا، اسی طرح ہر 2۔3 مہینے کے بعد مال خریدا تھا۔ مسئلہ یہ پوچھنا ہے کہ میں کب اور کس طرح زکاۃ نکالوں؟
جس تاریخ کو پہلی مرتبہ صاحبِ نصاب بنے تھے یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر مالیت ملکیت میں آئی تھی، اسی تاریخ سے زکاۃ کا سال شروع ہوگیاتھا اورچاند کے حساب سے ایک سال پورا ہونے کے بعد زکاۃ واجب ہوگئی تھی۔دوکان میں جو مال ہے اس کی قیمتِ فروخت کے حساب سے زکاۃ نکالیں۔جب ایک مرتبہ انسان صاحبِ نصاب ہوجائے تو پھر سال کے دوران جو مال آئے اس آنے والے ہرہر مال پر سال کا گزرنا شرط نہیں ہوتا؛ اس لیے سال پورا ہونے کے بعد دوکانوں میں جتنا قابلِ ٖفروخت مال ہو اس سب کی زکاۃ نکالیں۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143907200133
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن