میں نے دس لاکھ کا مال ڈال کر ایک کاروبار شروع کیا ہے، سوال یہ ہے کہ اس مال پر زکاۃ واجب ہوگی یا اس سے جو آمدنی ہوگی اس آمدنی پر زکاۃ واجب ہوگی؟
صورتِ مسئولہ میں جو کچھ مال تجارت (نفع پربیچنے ) کی غرض سے آپ نے ڈالا ہے، سال گزرنے پر جتنا مال آپ کے پاس موجود ہو اس کی قیمت فروخت لگاکر کل مال کا حساب کر لیا جائے، اور ساتھ ساتھ جو نقدی موجود ہو اسے اس کے ساتھ شامل کرکے کل کا ڈھائی فیصد بطور زکاۃ ادا کرنا آپ پر لازم ہوگا۔ جو مال آلات و اسبابِ تجارت پر خرچ کیا ہو (مثلاً آفس یا دکان کا فرنیچر وغیرہ) اس کی مالیت پر زکاۃ واجب نہیں ہوگی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008201669
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن