ایک شخص کی زمین ہے اس نے ایک دینی مدرسے کو کرائے پر دی ہوئی ہے تو اب کیا اس مالک کی اجازت کے ساتھ وہ مدرسہ اپنے پیسوں سے اس جگہ پر تعمیر کر سکتا ہے؟ اور ساتھ مالک کو کرایا بھی دیا جائے اس کا حکم کیا ہے؟
مذکورہ صورت (مالکِ مکان یا کرایہ پرلینے والا شخص اپنے مال سے تعمیر کرے) جائز ہے۔
مجلة الأحكام العدلية (1 / 100):
التعميرات التي أنشأها المستأجر بإذن الآجر إن كانت عائدة لإصلاح المأجور وصيانته عن تطرق الخلل كتنظيم الكرميد (أي القرميد وهو نوع من الآجر يوضع على السطوح لحفظه من المطر) فالمستأجر يأخذ مصروفات هذه التعميرات من الآجر وإن لم يجر بينهما شرط على أخذه وإن كانت عائدةً لمنافع المستأجر فقط كتعمير المطابخ فليس للمستأجر أخذ مصروفاتها ما لم يذكر شرط أخذها بينهما". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106201104
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن