بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مال دار والد کا اپنی نابالغ اولاد کے لیے زکاۃ وصول کرنا


سوال

صاحبِ نصاب  والد  اپنی نابالغ اولاد  کے لیے کسی اور سے زکاۃ لے سکتا ہے کہ وہ صرف ان ہی کی ملکیت اور ان پر خرچ ہوگی؟

جواب

صاحبِ  نصاب والدکے لیے اپنی نابالغ اولاد کے لیے زکاۃ لینا   جائز نہیں ۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے :

"ولايجوز دفعها إلى ولد الغني الصغير، كذا في التبيين. ولو كان كبيراً فقيراً جاز، ويدفع إلى امرأة غني إذا كانت فقيرةً، وكذا إلى البنت الكبيرة إذا كان أبوها غنياً؛ لأن قدر النفقة لايغنيها، وبغنى الأب والزوج لاتعد غنية، كذا في الكافي". (1/ 189)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201369

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں