غنی کی اولاد جب بڑی کاروباری ہو تو اس پر کن صورتوں میں قربانی لازم ہے اور کن میں نہیں ہے؟
جس شخص کے پاس بھی زکوۃ کے نصاب کے بقدر مال موجود ہو، چاہے اس پر ایک سال کا عرصہ گزرا ہو یا نہ گزرا ہو، اس پر قربانی فرض ہوتی ہے، لہذا اگر مذکورہ شخص کے پاس اتنا مال ہو تو اس پر قربانی فرض ہے، اور اس کی اولاد میں سے جس کے پاس انفرادی طور پر اتنا مال ہو ان پر بھی قربانی فرض ہوگی، اولاد کی قربانی باپ پر فرض نہیں، البتہ اگر گھر کا سربراہ ہونے کی حیثیت سے وہ اولاد کے علم میں لاکر ان کی طرف سے قربانی کرلے تو ان کا فرض ادا ہوجائے گا. واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143701200050
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن