بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

لے پالک بچے کے کاغذات میں ولدیت کی نسبت حقیقی والد کے بجائے کسی اور کی طرف کر کے لکھنے کا حکم


سوال

لے پالک بچے کا نام اشرف بن خالد ہے۔ کیا وہ شخص جس نے بچے کو گود لیاہے اس بنا پر کہ بچے کو اس سے تکلیف ہوگی کہ وہ لوگوں کو کیا بتائے گا کہ خالد کون ہے، اس کا نام اشرف بن نعمان کردے اور تمام کاغذات میں یہ ہی لکھوائے تو ایسا کرنا جائز ہوگا یا نہیں؟

جواب

لے پالک بچے کے والد کا نام اگر خالد ہے تو اس بچے کا نام تمام کاغذات میں اشرف بن خالد ہی لکھوانا لازم ہے، اشرف بن نعمان لکھوانا جائز نہیں ہے، کیوں کہ احادیث میں حقیقی والد کے علاوہ کسی دوسرے کی طرف ولدیت کی نسبت کرنے کی ممانعت وارد ہوئی ہے، اس لیے کاغذات میں حقیقی والد کے علاوہ کسی اور شخص کا نام بطورِ والد لکھوانا جائز نہیں ہے، البتہ جس شخص نے اس بچے کو گود لیا ہے اس کا نام کاغذات میں بطورِ سرپرست لکھوایا جاسکتا ہے۔ باقی بچے کو گود لیتے وقت آدمی کو یہ بات سوچ کر ہی بچہ گود لینا چاہیے کہ کل کو اسے اس بچے کو اور تمام لوگوں کو حقیقت بتانی پڑے گی۔  نیز اس بچے کو مناسب انداز میں حکمت و تدبیر کے ساتھ بروقت حقیقتِ حال بتائی جائے تو امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے سمجھ اور حوصلہ بھی دیں گے، اور  ان شاء اللہ بچہ احساسِ کم تری کا شکار بھی نہیں ہوگا۔ اس کے برعکس اگر اس سے حقیقتِ حال چھپائی گئی تو ایک نہ ایک دن صحیح بات اس کے سامنے ضرور کھلے گی اور جب تک اسے حقیقت نہ بتائی گئی اس کے دل میں تردد اور شکوک و شبہات رہیں گے، اس کے نتیجے میں بچے میں زیادہ احساسِ کم تری یا بد اعتمادی پیدا ہوسکتی ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200760

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں