بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

لیکوریا کی ناپاکی سے لاعلمی کی حالت میں پڑھی جانے والی نمازوں کا حکم


سوال

کسی خاتون کو  32 سال کی عمر میں پتا چلا کہ لیکوریا کی رطوبت کپڑوں کو ناپاک کردیتی ہے، اب جونمازیں وہ بے علمی میں پڑھ چکی ہے وہ لوٹانی پڑیں گی؟

جواب

لیکوریا کی رطوبت  ناپاک ہے، اس کے نکلنے سے وضو ٹوٹ جائے گا اور اگر کپڑے پر لگ جائے  تو کپڑے کے اس حصہ کو دھونا ضروری ہوگا، اگر اس کی مقدار ایک درہم  یا اس سے زیادہ ہے اور اس کو دھویا نہیں تو  نماز درست نہیں ہوگی، اور اگر اس کی مقدار ایک درہم سے کم ہے تو نماز ہوجائے گی لیکن دھوئے  بغیر نماز پڑھنا مکروہ ہے۔

تاہم  اگر یہ بیماری کسی کو اتنی زیادہ ہوکہ کسی ایک نماز کے مکمل وقت میں اسے اتنا وقفہ بھی نہ ملے جس میں وہ وضو کرکے پاکی کی حالت میں  اس وقت کی فرض نماز ادا کرسکے تو وہ معذور کے حکم میں ہوگی،اور معذور کا حکم یہ ہے کہ ہر نماز کا وقت داخل ہونے  کے بعد ایک مرتبہ وضو کرلے اورپھر اس میں جتنی چاہے نماز پڑھے، اگر وضو کے بعد  لیکوریا  کی رطوبت (یعنی جس بیماری کی وجہ سے وہ معذور کے حکم میں ہے) کے  علاوہ کوئی اور وضو توڑنے والی بات پیش آئے تو دوبارہ وضو کرے، ورنہ دوبارہ  وضو کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ اور جب تک کسی نماز کا مکمل وقت اس عذر (لیکوریا) سے پاکی کی حالت میں نہ گزرے، تب تک یہ عورت معذور کے حکم میں ہوگی۔

باقی  کپڑا پاک کرنے کے حکم میں یہ تفصیل  ہے کہ اگر اتنا وقفہ ملتاہو کہ کپڑادھوکرنماز پڑھے تو نماز کے درمیان میں وہ دوبارہ ناپاک نہ ہوتا ہو  تب تو اس کے ذمے دھونا واجب ہےہوگا، اوراگر یہ حالت ہو کہ کپڑا دھو کر نماز پڑھنے کے درمیان وہ پھرناپاک ہوجاتا ہو تو دھوناواجب نہیں ہوگا۔

مذکورہ بالا تمام تفصیل کی رو سے مذکورہ خاتون کو بالغ ہونے کے بعد جب لیکوریا کی بیماری ہوئی تو اگر وہ بیماری اس قدر زیادہ تھی وہ شرعی معذر کے حکم میں ہوگئی تھی تو اس نے جب بھی وضو کرکے نماز ادا کی تو اس کی نماز ادا ہوگئی تھی،  اور  جب لیکوریا کی بیماری اس قدر نہیں تھی تو اس وقت جو نمازیں اس حالت میں پڑھیں وہ درست نہیں ہوئیں، ان کا اندازا  لگاکر  ان کا اعادہ کرنا ضروری ہوگا۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200001

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں