بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لیبارٹری میں تیار شدہ گوشت کا حکم


سوال

جدید سائنس کی دنیا میں گوشت (پروٹین) کی کمی کو پورا کرنے کے لیے لیبارٹری میں گوشت تیار کیا جا رہا ہے، اس کےبنیادی ماخذ  جانور  یا پودےہوتے ہیں البتہ اس میں کچھ ایسے ہارمونز بھی استعمال کیے جاتے ہیں جن کے حلال یا حرام ہونے کا مکمل علم نہیں ہے، سوال یہ ہے کہ لیبارٹری میں تیار شدہ گوشت کے استعمال کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں لیبارٹری میں تیار کردہ  گوشت کے حلال ہونے کا تعلق  درج ذیل اشیاء کے جاننے پر موقوف ہے:

  1. اس گوشت  کے بنانے میں استعمال ہونے والے اجزائے ترکیبی ناپاک یا حرام نہ ہوں، کیوں کہ اس کے بنانے میں گوشت کے خلیوں کے علاوہ کیمیکلز کا استعمال بھی ہوگا۔
  2. جس برتن میں ان خلیوں کی افزائش ہوگی، وہ ناپاک نہ ہوں۔
  3. جن جانوروں کے گوشت کو استعمال کرکے یہ گوشت تیار کیا جائے گا  وہ حرام نہ ہوں۔
  4. اگر یہ گوشت  پودوں سے تیار کیا جائے تو وہ  پودے نشہ آور یا مضرِ صحت  نہ ہوں۔
  5. اس گوشت کی تیاری میں استعمال ہونے والے ہارمونز حرام  نہ ہوں۔
  6. یہ  گوشت انسانی صحت کے لیے مضر  نہ ہو۔

لہذا جب تک ان تمام امور کا جائزہ لے کر معلومات اکھٹی نہ کی جائیں تو کسی خاص  قسم کی لیبارٹری میں تیار کردہ گوشت کی حلت یا حرمت کا  دو ٹوک فیصلہ کرنا ممکن نہیں،  چوں کہ گوشت  کے حلال ہونے میں شریعت کا ایک  جداگانہ معیار ہے؛ اس لیے جب تک مندرجہ بالا امور کے بارے میں پختہ علم حاصل نہ ہو لیبارٹری کے گوشت سے بچنا بہتر ہے۔

"(لبقائه) أي اللحم على الحرمة أي التي هي الأصل إذ حل الأكل متوقف على تحقق الذكاة الشرعية وبتعارض الخبرين لم يتحقق الحل فبقيت الذبيحة على الحرمة".

حاشية على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (1 / 24) ط: المطبعة الكبرى الأميرية ببولاق:

"( اللحم ) من جسم الحيوان والطير الجزء العضلي الرخو بين الجلد والعظم". (المعجم الوسيط، (2 / 819) ط: دار الدعوة) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201327

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں