بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لڑکی والدین کے کیے ہوئے رشتہ پر راضی نہ ہو اور منع بھی نہ کرسکتی ہو تو کیا کرے؟


سوال

اگر کسی لڑکی کی رضامندی کے بغیر اس کا رشتہ کر دیا  اور وہ لڑکی والدین کو انکار کر کے والدین کا دل بھی نہیں توڑنا  چاہتی، کوئی دعا بتائیں جس سے والدین خود ہی اس رشتے سے انکار کر دیں!

جواب

شریعتِ مطہرہ  نے نکاح کے معاملہ میں عاقلہ بالغہ لڑکی کے ولی کو اس بات کا حکم دیا ہے کہ اس کا  نکاح اس کی مرضی کے بغیر نہ کیا جائے، بلکہ اس کے نکاح کے لیے اس سے اجازت اور دلی رضامندی حاصل کرے، اگر لڑکی نکاح پر راضی نہ ہو تو ولی کے لیے اس کا  زبردستی نکاح کرنا درست نہ ہو گا۔ اس لیے اگر آپ کے راضی نہ ہونے کی کوئی معقول وجہ ہے تو خاندان کی کسی بزرگ خاتون (پھوپھی، خالہ وغیرہ) کو صورتِ حال سے آگاہ کرکے اپنے والدین تک بات پہنچائیں، تاکہ آپ کے بڑے بھی سنجیدگی سے غور کریں، اور آپ کی طرف سے بے ادبی کی جسارت بھی نہ ہو۔ نیز درج ذیل ورد بھی جاری رکھیں ان شاء اللہ معاملہ بعافیت حل ہوجائے گا:

نمازِعشاء کے بعد اول وآخر گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف اوردرمیان میں گیارہ سومرتبہ ’’یاَلَطِیْفُ‘‘ پڑھ کراللہ تعالیٰ کے حضور دعاکریں۔

اور اگر آپ کا دل ویسے ہی اس رشتہ کو قبول نہیں کرتاہے، آپ کے سامنے کوئی معقول وجہ نہیں ہے تو  بھی اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنا چاہیے، کیوں کہ ممکن ہے یہ رشتہ آپ کے حق میں بہتر ہو، لیکن آپ کو بہترنہ لگ رہاہو، اور عین ممکن ہے کہ واقعۃً رشتہ مناسب نہ ہو، ایسی صورتِ حال میں بہتریں حل یہ ہے کہ روزانہ کسی بھی وقت (تہجد کا وقت ہوتو اچھا ہے)  دو رکعت پڑھ کر اللہ تبارک وتعالیٰ سے صدقِ دل سے دعا کریں کہ آپ کے حق میں جو بہتر ہو، اس کے لیے اللہ تعالیٰ آپ کا دل بھی کھول دیں اور آپ کے لیے آسانیاں بھی پیدا فرمادیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200629

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں