بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

لڈو کی خرید و فروخت اور اشیاء ذخیرہ اندازی کا حکم


سوال

سوال نمبر ۱:میری بک ڈپو کی دکان ہے، وہاں لڈو بیچنا یا خریدنا جائز ہے؟

سوال نمبر ۲: چینی ،انڈے، بوتلیں وغیرہ سستے سیزن میں سٹاک (ذخیرہ اندوزی)کر کے آؤٹ سیزن میں منافع حاصل کرنے کےلیے بیچنا جائز ہے یا ناجائز ؟

جواب

1۔لڈو کی خرید وفروخت ایک مکروہ کام میں تعاون ہونے کی وجہ سے مکروہ ہے۔

2۔ایسی اشیاء کی ذخیرہ اندوزی جوضروریات میں شامل ہوں اورذخیرہ اندوزی بھی ایسی ہوکہ جس سے معاشرہ کے افراد تکلیف میں آجاتے ہیں،دام مصنوعی طور پر بڑھ جاتے ہیں یا دام بڑھنے کی صور ت میں ان اشیاء کی فروخت بند کردی جاتی ہے ،حالاں کہ لوگوں کو اس کی  طلب  ہوتی ہے، اسلام میں ایسی ذخیرہ اندوزی ناجائز ہے ،احادیث میں اس پر بہت سخت وعیدیں آئی ہیں ۔

چند وعیدات ملاحظہ ہوں۔ 1۔ حضرت معمرؓ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا  :ذخیرہ کرنے والا خطا کار ہے ۔ 2۔حضرت عمر ؓ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: ذخیرہ اندوزی کرنے والا ملعون ہے۔

البتہ اگرمعاشرے میں اس چیزکی ضرورت پوری ہورہی ہو اورمقصود لوگوں کوپریشانی میں مبتلا کرکے زائد نفع خوری نہ ہو، بلکہ صرف اس شئی کو زائدمقدارمیں خریدکررکھاجائے، سیزن کے علاوہ بھی لوگوں کی طلب پراس شئی کو روکانہ جائے اورپھرسیزن میں اگرقیمت بڑھ جائے توعام ایام کی قیمت کے مقابلے میں کچھ زائدقیمت پر فروخت درست ہے۔

آپ نے جو صورت لکھی ہے کہ انڈے،چینی اور بوتلیں وغیرہ اسٹاک کرکے بعد میں کچھ زائد قیمت پر فروخت کرتے ہیں ،یہ ذخیرہ اندوزی میں شامل نہیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143804200018

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں